1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر میرکل کا دورہ افغانستان

خبر رساں ادارے6 اپریل 2009

جرمن چانسلر انگیلا میرکل پیر کے روز اپنے اچانک دورے پر افغانستان پہنچ گئی ہیں۔ نیٹو سربراہی اجلاس کے فورا بعد جرمن چانسلر کا یہ دورہ اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/HR3L
انگیلا میرکل افغان شہر قندوز میں جرمن فوجیوں سے ملاقات کے دورانتصویر: AP

جرمن چانسلر اپنے اس دورے میں شمالی افغانستان میں متعین جرمن فوجی دستوں سے ملاقاتیں کریں گی۔ اس دورے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ہمراہ وزیر دفاع فرانز ژوزف یونگ بھی ہیں۔ اتحادی افواج کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے AFP سے بات چیت میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر دورے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ اس دورے میں وہ کابل نہیں جائیں گی۔

جرمن فوجی دستے افغانستان کے شمال میں واقع شہروں مزار شریف اور قندوز وغیر میں تعینات ہیں۔ ان علاقوں میں جنوبی افغانستان کی نسبت طالبان کارروائیاں زیادہ نہیں تاہم ماضی میں متعدد حملے ان علاقوں میں بھی ہوئے ہیں۔

Bundeskanzlerin Merkel in Afghanistan
جرمن چانسلر اس دورے میں شمالی افغانستان میں متعین جرمن فوجیوں سے ملاقاتیں کریں گی۔تصویر: AP

افغان وزارت خارجہ اور کابل میں جرمن سفارت خانے نے اب تک چانسلر انگیلا میرکل کے اس دورے کے حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

نومبر 2007 سے اب تک جرمن چانسلر کا یہ دوسرہ دورہ افغانستان ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے اتوار کی رات کوجاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل، صدر کرزئی سے دوطرفہ دلچسپی کے امور کے علاوہ حال ہی میں افغان پارلیمان سے منظور ہونے والے متنازعہ قانون کے حوالے سے بھی بات کریں گی۔ خواتین کے حوالے سے بنائے گئے اس قانون پر مغرب اور دنیا بھی کی سول سوسائٹی تنقید کر رہی ہے۔ ایک ماہ قبل افغان صدر نے اس قانون کی منظوری دی تھی تاہم کرزئی اب اس قانون پر نظر ثانی کا اعلان کر چکے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کی رو سے خاتون اپنے والد یا شوہر کی اجازت کے بغیر ملازمت یا تعلیم حاصل نہیں کر سکتی۔

افغانستان کے صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جانب سے صدر کرزئی کو جرمنی کے دورہ کی دعوت دی جسے افغان صدر نے قبول کر لیا۔

جرمنی کے تقریبا 3500 فوجی افغانستان میں تعینات ہیں اور جرمن پارلیمان ان کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے پہلے ہی فیصلہ کر چکی ہے۔ اس فیصلے کی رو سے افغانستان میں جرمن فوجیوں کی تعداد 4500 ہو جائے گی۔