جرمن نیوی کا سابق اہلکار، لشکر طیبہ کا تربیت یافتہ
24 جنوری 201123 سالہ یانک ناصر کے مطابق 2003 ءکے دوران وہ انتہا پسند اسلامی تنظیم اور مبینہ طور پر ممبئی حملوں میں ملوث لشکر طیبہ کے ایک کمیپ میں تربیت حاصل کرتا رہا تھا۔جرمنی کے SWR پبلک ریڈیو کے پروگرام ’ القاعدہ میں ناصر کی غیر معمولی زندگی‘ میں یہ انٹرویو نشر کیا جائے گا۔
انٹرویو میں ناصر کا کہنا ہے کہ اس نے 2007 ء میں جرمن نیوی میں رضا کارانہ طور پرشمولیت اختیار کی تھی۔ اس کے مطابق بظاہر نیوی کو اس کے لشکر طیبہ سے تعلقات کا علم تھا کیونکہ اس کے کمانڈنگ افسر نے نجی طور پر ملاقات کرتے ہوئے ناصر کو بتایا تھا کہ انہیں ناصر کے بارے میں بتا دیا گیا ہے۔ ناصر کے مطابق وہ جرمن نیوی کے ایک ایسے جنگی جہاز پر اپنی خدمات انجام دے رہا تھا جو لبنان کے ساحل پر عسکریت پسند اسلامی گروپ حزب اللہ کو فائرنگ سے باز رکھنے کے لیے گشت کر رہا تھا۔
علاوہ ازیں ناصر نے جرمن حکام کو دہشت گروپوں کے بارے میں شواہد فراہم کرنے کے علاوہ جرمنی کی ایک عدالت میں دہشت گرد تنظیموں کے لیے چندہ اکھٹا کرنے کے الزام میں گرفتار اپنے سوتیلے والد علیم ناصر کے خلاف بھی گواہی دی تھی۔ ناصر کا کہنا ہے کہ گو کہ جرمن نیوی کی جانب سے اس یقین دہانی کے باوجود کہ اپنے سوتیلے والد کے خلاف گواہی دینے پر نیوی میں اپنی نوکری جاری رکھ سکتا ہے، اسے 2008 ء میں پہلے معطل اور پھر برخاست کر دیا گیا۔ اس کا کہنا ہےکہ اسے اس لیے برخاست کر دیا گیا تھا کہ جرمن نیوی اس کی حفاظت کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتی تھی۔ جرمن خبر رساں یجینسی ڈی پی اے کے مطابق جرمن نیوی نے اس حوالے سے کسی بھی تبصرے سے معذرت کی ہے ۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عاطف بلوچ