1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہر بوخم میں مہاجرین کے ابتدائی اندراج کے دفترکا افتتاح

5 دسمبر 2017

جرمن صوبے  نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر بوخم میں مہاجرین کے ابتدائی اندراج کے لیے قائم کیے گئے نئے دفتر کو فعال بنا دیا گیا ہے۔ اس دفتر میں روزانہ 850 مہاجرین کی رجسٹریشن کی جا سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2omLd
Landeserstaufnahmestelle für Geflüchtete Bochum
تصویر: picture alliance/dpa/B. Thissen

مقامی جرمن میڈیا کے مطابق نارتھ رائن ویسٹ فیلیا (این آر ڈبلیو) صوبے میں پہنچنے والے مہاجرین کے لیے یہ پہلا دفتر ہے، جہاں پناہ کے متلاشی افراد کو ابتدائی طور پر رجسٹر کیا جائے گا۔ اس دفتر میں چوبیس گھنٹوں کے اندر 850 مہاجرین کو رجسٹر کیا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں مہاجرین کی تفصیلات دیگر صوبوں کو بھی ارسال کی جائیں گی۔ واضح رہے اس صوبے میں ہفتہ وار تقریباﹰ 900 مہاجرین پہنچ رہے ہیں۔

جرمنی، افغان مہاجرین کا وطن واپسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

اس موقع پر دفتر برائے مہاجرین کی ایک اہلکار مارینا بوراسن کا کہنا تھا، ’’مہاجرین کو صرف پانچ سے چھ گھنٹے تک انتظار کرنا ہوگا، جس کے بعد ان کو وفاقی رجسٹریشن سسٹم میں شامل کر دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا، ’’مہاجرین کی تصاویر کے ساتھ ساتھ انگلیوں کے نشانات بھی ریکارڈ میں  شامل کیے جائیں گے۔‘‘

Landeserstaufnahmestelle für Geflüchtete Bochum
تصویر: picture alliance/dpa/B. Thissen

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر بوخم میں بنائے جانے والے اس صوبائی رجسٹر یشن سینٹر میں مہاجرین کے کچھ گھنٹوں کے قیام کے بعد انہیں طبی معائنے کے لیے بھیج دیا جائے گا۔ مقامی حکومت کی جانب سے طبی معائنے کے لیے ’یورپین ہوم کیئر‘ کا انتخاب کیاگیا ہے۔ مہاجرین کے اس دفتر برائے ابتدائی اندراج میں 115 ملازمین کام کریں گے۔

اس سلسلے میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے صوبائی حکومتی صدر ہانس جوزف فوگل کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچی ہے، ’’اس بحران کے دوران مہاجرین کی رجسٹریشن کے حوالے سے بہت مشکلات پیش آئی تھیں۔ ماضی کے تجربات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے صوبے کا یہ پہلا رجسٹریشن آفس تعمیر کیا گیا ہے۔‘‘

Flüchtlingsheim in Bochum
تصویر: picture alliance/dpa/I. Fassbender

دوسری جانب بوخم کی شہری انتظامیہ کے سربراہ تھوماس آئسکرش نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ مہاجرین کے انضمام کے لیے ضروری ہے کہ صوبے میں مہاجرین کو مؤثر طریقے سے تقسیم کیا جائے۔