1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے تین صوبوں میں انتخابات کا انعقاد

31 اگست 2009

جرمنی ميں ستائيس ستمبر کے پارليمانی انتخابات سے قبل گزشتہ اتوار کو تين وفاقی صوبوں ميں صوبائی انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات کو پارليمانی الیکشن کے لئے ايک اہم آزمائش سمجھا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/JMUl
حکمران پارٹی سی ڈی یو کوصوبائی انتخابات میں بھاری نقصان پہنچا ہےتصویر: AP

کل جرمنی کے تين وفاقی صوبوں ميں جو صوبائی انتخابات ہوئے ان ميں جرمنی کی مخلوط حکومت منں شامل جماعت کرسچن ڈيموکريٹک يونين يا سی ۔ڈی۔يو کو بھاری نقصانات برداشت کرنا پڑے۔ اس کے باوجود وہ تينوں وفاقی صوبوں تھورنگيا،زارلينڈ اور سيکسنی میں اب بھی سب سے طاقتور سياسی پارٹی ہے۔

سی۔ ڈی۔ يو کے پارليمانی امور کے سربراہ نوربرٹ روٹنگن نے کہا: ’’ اگر سی۔ڈی۔يو کافی طاقتور نہ ہوتو کوئی واضح صورتحال پيدا نہيں ہوتی،اور بحرانی حالات ميں جرمنی کو استحکام اور سياسی طاقت کی واضح صورتحال کی ضرورت ہے۔ يہ ايک طاقتور سی۔ڈی۔يو کے ذريع ممکن ہے۔‘‘

wahlkampf in deutschland 2009 Steinmeier Flash-Galerie
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے پالیمانی انتخابات کے لئے زبردست سیاسی مہم جاریتصویر: AP

جرمن چانسلر آنگيلا ميرکل نے کل کے صوبائی انتخابات کے نتائج کے اعلان سے پہلے ہی يہ کہہ ديا تھا کہ يہ انتخابات وفاقی پارليمان کے انتخابات کے لئے کوئی ٹسٹ نہيں ہيں جس کی بنياد پر يہ کہا جاسکے کہ پارليمانی انتخابات ميں بھی انہی پارٹيوں کو زيادہ ووٹ مليں گے جنہيں اب ملے ہيں۔ تاہم عہدہء چانسلر کے لئے آنگيلا ميرکل کے حريف وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن ماير اس پر خوش ہيں کہ سی۔ڈی۔يو کو کم ووٹ ملے ہيں۔

سوشل ڈيموکريٹک پارٹی يا ايس۔پی۔ڈی کے چانسلر کے عہدے کے اميدوار اشٹائن ماير نےکل ا پنے حاميوں کے مجمع ميں کہا: ’’ سی۔ڈی۔يو کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے اور يہ ايس۔پی۔ڈی کے لئے ايک اچھی خبر ہے۔ ايک بات طے ہے کہ اس ملک ميں سی۔ڈی۔يو اور لبرل ڈيموکريٹک پارٹی ايف۔ڈی۔پی کی حکومت پسند نہيں کی جائے گی۔‘‘

ايس۔پی۔ڈی کو کل کے صوبائی انتخابات ميں صرف تھورنگيا ميں پچھلے انتخابات کے مقابلے ميں خاصے زیادہ ووٹ ملے۔ ساکسنی کے صوبے ميں ان کی پوزيشن تقريبا ويسی ہی رہی جيسی کے پچھلی مرتبہ تھی اور صوبے زار لينڈ ميں انہيں نقصانات اٹھانا پڑے۔ اس کے باوجود وہ زارلينڈ ميں دوسری جماعتوں سے اتحاد کرکے اپنا وزير اعلی مقرر کرسکتی ہے۔

ايس۔پی۔ڈی کے چيرمين فرانس مونٹے فيرنگ نے کہا کہ ان کی گرين پارٹی اور غالباً بائيں بازو کی جماعت دی لنکے کے ساتھ بھی مل کر مخلوط حکومت بنا سکتی ہے اور صرف وفاقی سطح پر وہ دی لنکے کے ساتھ کوئی اتحاد قائم نہيں کرے گی۔

جرمنی کی وفاقی پارليمنٹ ميں موجود تينوں اپوزيشن جماعتوں، گرين پارٹی، لبرل ڈيموکريٹک پارٹی اور ڈی لنکے نے کل کے صوبائی انتخابات پر اطمينان ظاہر کيا۔ خاص طور پر دی لنکے جشن منا رہی ہے کيونکہ وہ تھورنگيا ميں دوسری سب سے طاقتور پارٹی بن گئی ہے اور زارلينڈ کے صوبے ميں اس کو غير معمولی طور پر انيس فيصد زیادہ ووٹ ملے ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفٰی