1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی پہنچنے والے مہاجرين کی تعداد ايک ملين سے تجاوز کر گئی

عاصم سليم9 دسمبر 2015

سماجی امور کی ايک رياستی وزير نے بتايا کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افريقہ اور ديگر خطوں کے شورش زدہ ممالک سے پناہ کے ليے رواں برس جرمنی پہنچنے والوں کی تعداد ايک ملين سے تجاوز کر گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HJqV
تصویر: Reuters/L. Foeger

جرمنی کی رياست باويريا کی وزير برائے سماجی امور ايميليا مولر نے بتايا کہ سياسی پناہ کے ليے جرمنی پہنچ کر يہاں اندراج کرانے والے پناہ گزينوں کی تعداد منگل کے روز ايک ملين تک پہنچ گئی ہے۔ اُن کے بقول ماہ نومبر ميں دو لاکھ پناہ گزينوں کا اندراج ہوا۔ يہ تعداد اُس کمپيوٹر يا اندارج کے طريقہ کار کے تحت بتائی گئی ہے، جس ميں مہاجرين کا جرمنی آمد کے بعد سب سے پہلے اندراج ہوتا ہے۔ ابتدائی اندراج کے بعد پھر اُنہيں جرمنی کی مختلف رياستوں ميں تقسيم کر ديا جاتا ہے۔

قبل ازيں جرمن وزير داخلہ تھوماس ڈے ميزيئر کی جانب سے لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق سال رواں کے اختتام تک آٹھ لاکھ مہاجرين کی آمد متوقع تھی۔ جرمنی نے کسی بھی يورپی ملک کے مقابلے ميں سب سے زيادہ تارکين وطن کو پناہ دی ہے۔

ماہرين اِس بارے ميں بحث جاری رکھے ہوئے ہيں کہ جرمن سرزمين پر موجود مہاجرين کی مجموعی تعداد کتنی ہے کيونکہ کمپيوٹر کے ذريعے پناہ گزينوں کی تقسيم کے نظام کی درستگی کے حوالے سے اعتراضات پائے جاتے ہيں۔ چند ماہرين کا ماننا ہے کہ جرمنی ميں موجود پناہ گزينوں کی حقيقی تعداد اس سے کہيں زيادہ ہے کيونکہ اندراج کی سہوليات فراہم کرنے والے سرکاری دفاتر پر کام کا اِس قدر دباؤ ہے کہ اکثر اوقات پناہ گزينوں کی رجسٹريشن کے عمل ميں کئی ہفتے بھی لگ جاتے ہيں۔

دوسری جانب چند ماہرين کا يہ بھی کہنا ہے کہ تارکين وطن کی اصل تعداد کمپيوٹر کی طرف سے بتائی جانے والی تعداد سے کم بھی ہو سکتی ہے کيونکہ ممکن ہے کہ کئی افراد کا اندراج ايک سے زيادہ مرتبہ ہو چکا ہو۔

رياست باويريا کی وزير برائے سماجی امور ايميليا مولر نے پناہ گزينوں کی حد مقرر کرنے کا مطالبہ کيا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ مستقل بنيادوں پر اتنی بڑی تعداد ميں آنے والے مہاجرين کو سہارا دينا ممکن نہيں۔