جرمنی میں تارکینِ وطن کی رہائش گاہیں
جرمنی میں پناہ گزینوں سے متعلق دفتر کا اندازہ تھا کہ 2015ء کے دوران تقریباً تین لاکھ مہاجرین جرمنی کا رخ کریں گے لیکن اب اس تعداد کو ساڑھے چار لاکھ کر دیا گیا ہے۔ سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو ٹھہرایا کہاں جاتا ہے؟
عارضی رہائش گاہیں
جرمن شہر ٹریئر میں قائم کی جانے والی عارضی رہائش گاہوں میں تقریباً ساڑھے آٹھ سو افراد کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ جب کوئی بھی مہاجر جرمنی آتا ہے تو اسے ابتدائی تین ماہ اسی طرح کی جگہوں پر رکھا جاتا ہے۔ بعد ازاں انہیں کسی دوسرے شہر یا کسی مضافاتی علاقے میں بھیج دیا جاتا ہے، جہاں پر انتظامات مختلف ہوتے ہیں۔
ہنگامی انتظامات
سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث عارضی رہائش گاہوں میں جگہ ختم ہو گئی ہے۔ اس وجہ سے شہر کے ٹاؤن ہال یا دیگر سرکاری عمارتوں میں ہنگامی انتظامات کیے گئے ہیں۔ یہ تصویر شہر ’ہام‘ میں قائم کی جانے والی ایک ایسی ہی ہنگامی رہائش گاہ کی ہے، جہاں ایک وقت میں پانچ سو مہاجرین قیام کر سکتے ہیں۔
اسکول بھی رہائش گاہیں
مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کو رہائش فراہم کرنے میں اکثر شہروں کی انتظامیہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر شہر آخن کو جولائی کے وسط میں تین سو مہاجرین کے قیام کا انتظام کرنا تھا اور اس موقع پر ان افراد کو صرف اسکول میں ہی پناہ دی جا سکتی تھی۔
عارضی خیمے
اس دوران جرمنی میں بہت سے مقامات پر مہاجرین کے لیے خیمے بھی لگائے جا رہے ہیں۔ موسم گرما میں تو ان عارضی خیموں کو استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم سردیوں میں ان مہاجرین کو کسی عمارت میں منتقل کرنا پڑے گا۔
سب سے بڑی خیمہ بستی
مہاجرین کے لیے سب سے بڑی خیمہ بستی مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں قائم کی گئی ہے۔ یہاں رہنے کے لیے صبر کی ضرورت ہے۔ بیت الخلاء کے لیے طویل قطاریں لگتی ہیں اور کھانے کے لیے بھی انتظار کرنا پڑتا ہے۔ آج کل یہاں پر پندرہ ممالک کے ایک ہزار افراد موجود ہیں۔ اس خیمہ بستی میں کُل گیارہ سو افراد قیام کر سکتے ہیں۔
کنٹینرز بطور رہائش گاہ
زیادہ سے زیادہ پناہ گزینوں کا انتظام کرنے کے لیے بہت سے جرمن علاقوں میں کنٹینرز میں بھی رہائش گاہیں قائم کر دی گئی ہیں۔ شہر ٹریئر میں 2014ء سے ایسی رہائش گاہیں قائم ہیں۔ آج کل یہاں ایک ہزار سے زائد مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔
مہاجرین کی پناہ گاہوں پر حملے
صوبے باڈن ورٹمبرگ میں مہاجرین کے لیے زیر تعمیر ایک عمارت کو 18 جولائی کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس دوران جرمنی کے مشرقی اور جنوبی حصوں میں روزانہ کی بنیادوں پر مہاجرین کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنانے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ غیر ملکیوں سے اس نفرت کے خلاف شہریوں کی جانب سے مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
سیاسی قائدین
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اور نائب جرمن چانسلر زیگمار گابریئل نے اکتیس جولائی کو صوبہ میکلنبرگ پومیرانیہ میں قائم ایک مہاجر بستی کا دورہ کیا۔ یہاں تین سو افراد رہائش پذیر ہیں۔ اس موقع پر گابریئل نے کہا کہ مہاجرین کو پناہ دینے کا تعلق صرف پیسے سے نہیں بلکہ یہ عزت و وقار کا معاملہ بھی ہے۔
نئی عمارات کی تعمیر
پناہ گزینوں کو مناسب سہولیات فراہم کرنے لیے مختلف علاقوں میں نئی رہائش گاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ یہ صوبہ باویریا میں تعمیر کی جانے والی ایک ایسی ہی عمارت کی تصویر ہے، جس میں ساٹھ افراد کی گنجائش ہے۔ جنوری 2016ء میں تعمیراتی سلسلہ مکمل ہو جائے گا۔
انتظار انتظار
مہاجرین کے لیے جب تک نئی باقاعدہ رہائش گاہیں تعمیر نہیں ہو جاتیں، عارضی رہائش گاہوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہے گا، جیسے میونخ میں قائم کی جانے والی یہ خیمہ بستی ہے، جسے ایک ہی رات میں تعمیر کیا گیا۔ اس میں کئی درجن خیمے ہیں، جن میں تقریباً تین سو بستر لگائے گئے ہیں۔