جرمنی: اعضاء کی پیوند کاری کا نظام تنقید کی زَد میں
28 اگست 2012جرمنی میں اعضاء کی پیوندکاری میں مستحق مریضوں کی حق تلفی کے اسکینڈل پر اب تمام بڑی سیاسی جماعتیں صدائے احتجاج بلند کر رہی ہیں۔ کل برلن میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں وفاقی جرمن وزیر صحت ڈانیل بار کے ساتھ ساتھ تمام سولہ جرمن صوبوں، ہیلتھ انشورنس کمپنیوں، ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر وفاقی جرمن وزیر صحت بار نے اعلان کیا کہ آئندہ جرمنی کے تمام 48 ٹرانسپلانٹیشن مراکز میں اعضاء کی پیوند کاری کے پورے عمل کی کڑی نگرانی کی جائے گی اور ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کو زیادہ سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئندہ کسی مریض کو ویٹنگ لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے میں کم از کم تین افراد شریک ہوں گے۔ تاہم وزیر صحت کوئی مرکزی نگران ادارہ قائم کرنے کے حق میں نہیں ہیں:’’ہمارے خیال میں ایسا نہیں ہے کہ جرمنی میں اعضاء کے عطیے اور اُن کی ٹرانسپلانٹیشن کا کوئی سرکاری ادارہ اس سارے عمل کو بہتر کر دے گا۔‘‘
یورو ٹرانسپلانٹ نامی فاؤنڈیشن سات یورپی ملکوں میں عطیہ کیے جانے والے اعضاء کی فراہمی کے سلسلے میں رابطہ کاری کے فرائض سرانجام دیتی ہے ا ور اس ادارے نے فرداً فرداً تمام مستحق مریضوں کی حالت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ایک ویٹنگ لسٹ بنا رکھی ہے کہ کس مریض کو ترجیحی بنیادوں پر کوئی عضو ٹرانسپلانٹ کیا جانا چاہیے۔ آج کل اس لسٹ میں تقریباً سولہ ہزار مریضوں کے نام درج ہیں۔ یورو ٹرانسپلانٹ کے نمائندے آکسل راہمل نے کہا:’’میرے خیال میں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ اس اجتماع میں جن اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے، اُنہیں بھرپور طریقے سے عملی شکل بھی دی جائے تاکہ تمام متعلقہ افراد کا اعتماد بحال ہو سکے۔‘‘
ڈاکٹروں کی مرکزی جرمن تنظیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران جرمنی میں اعضاء کی پیوند کاری کے تقریباً پچاس ہزار واقعات میں سے صرف 31 میں ضوابط کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس تازہ اسکینڈل کے بعد سے جرمن عوام میں اپنے اعضاء عطیہ کرنے کی وصیت کرنے کے لیے آمادگی میں کمی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے اعضاء کی کمیابی کی صورتِ حال اور بھی سنگین ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال یہاں تقریباً گیارہ سو مریض ایسے تھے، جو اعضاء کے عطیے کی ویٹنگ لسٹ پر تھے اور باری نہ آنے کی وجہ سے انتقال کر گئے۔
A. Grunau/aa/ah