جاپان کے تین گورنر حضرات ’حاملہ‘
4 اکتوبر 2016اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم او ای سی ڈی کی جانب سے 2014ء میں کرائے جانے والے ایک جائزے کے مطابق جاپانی مرد گھریلو کام کاج میں بہت زیادہ دلچسپی نہیں لیتے اور یہاں پر خواتین مردوں کے مقابلے میں گھر کا پانچ گنا زیادہ کام کرتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ خواتین پانچ گھنٹے کام کرتی ہیں اور مرد صرف ایک گھنٹا۔ اس حوالے سے کویوشو یاماگوشی نامی ایک تنظیم کی جانب سے ’گورنر ایک حاملہ خاتون‘ نامی ایک مہم شروع کی گئی ہے، جس کا مقصد ملازمت پیشہ مردوں کی اس طرح سے حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ گھریلو کام کاج میں زیادہ دلچسپی لینے لگیں۔
اس مقصد کے لیے بنائی جانے والی ویڈیو میں تین جاپانی سیاستدان ’پریگنینٹ ویسٹ‘ یا ایک ایسی واسکٹ پہنے ہوئے ہیں، جو سامنے سے اس طرح سے ابھری ہوئی ہے، جیسےسات ماہ کی حاملہ کسی خاتون کا پیٹ ہوتا ہے۔ اس واسکٹ کا وزن سولہ پاؤنڈ ہے۔ اس کے پہننے کے تھوڑی دیر بعد ہی ان مردوں کو اندازہ ہو گیا کہ حاملہ خاتون کے لیے بظاہر معمولی سے دکھائی دینے والے گھریلو کام بھی کس قدر مشکل ہو جاتے ہیں۔ اس ویڈیو میں یہ تنیوں سیاستدان واسکٹ پہن کر گاڑی میں بیھٹے ہیں، زمین پر گری ہوئی چیزیں اٹھانے کے لیے انہیں جھکنا پڑا ہے، خریداری کی ہے اور چلتے پھرتے ہوئے گھر کے دیگر کام بھی کیے ہیں۔
اس ویڈیو میں ان تینوں کو بس کے سفر کے دوران نشست خالی ہونے کا انتظار کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔ مییازاکی کے 52 سالہ گورنر شنجی کونو کہتے ہیں،’’ اب میں سمجھ سکتا ہوں کہ حمل کے دوران کام کرنا کتنا مشکل ہے۔‘‘ جاپانی وزیراعظم شینزو آبے ملازمتوں میں خواتین کو ترجیح دینے اور انہیں زیادہ بااختیار بنانے کے اپنے منصوبے پر عمل پیرا ہیں تاکہ ملکی معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔