جاپان: پارلیمانی انتخابات میں اپوزیشن کی تاریخی فتح
30 اگست 2009وزیر اعظم تارو آسو نے اپنی جماعت کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے پارٹی قیادت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پارٹی کی نئی قیادت کا جلد انتخاب چاہتے ہیں۔
پارلیمان کی چار سو اسّی نشستوں کے لئے ہوئی پولنگ میں سے چار سو چونتیس کے نتائج سامنے آنے کے بعد صورتحال یوں ہے کہ اپوزیشن ڈی پی جے کو دو سو ترانوے نشستیں حاصل ہو چکی ہیں۔ یوں اسے حکومت بنانے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب حکمران ایل ڈی پی کو اب تک سامنے والے نتائج کے مطابق صرف اڑسٹھ نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ قبل ازیں پولنگ کے اختتام سے کچھ ہی دیر بعد جاپان کے 'این ایچ کے' ٹیلی ویژن نے ڈی پی جے کی فتح کا اعلان کر دیا تھا۔
ایل ڈی پی کی الیکشن اسٹریٹیجی کونسل کے نائب سربراہ یوشیھیدی سُوگا کا کہنا ہے کہ ذرائع ابلاغ کی پیشین گوئیاں حیرت انگیز تھیں، جن پر اُنہیں یقین نہیں تھا لیکن جو اب سچ ہو رہی ہیں۔
کولمبیا یونیورسٹی میں جاپانی امُور کے ایک ماہر جیری کُرٹِس کا کہنا ہے کہ ایل ڈی پی کی شکست کے ساتھ جاپان میں عالمی جنگ کے بعد سے رائج سیاسی نظام اپنے انجام کو پہنچے گا، جو انتہائی طویل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ایک نیا دَور بھی شروع ہونے جا رہا ہے جس کے بارے میں وسیع تر بے یقینی موجود ہے۔
اتوار کے انتخابات سے قبل ڈیموکریٹک پارٹی کو ایوانِ زیریں میں محض ایک سو پندرہ نشستیں حاصل تھیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب سیکریٹری جنرل یوشیہیکو نوڈا نے اپنی پارٹی کی جیت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بہت بڑی ذمہ داری بھی محسوس کر رہے ہیں۔ بلاشبہ یہ کامیابی ڈیموکریٹس کے لئے متعدد چیلنجز لے کر آئی ہے، جن میں ملکی معیشت کو مالیاتی بحران کے اثر سے نکالنا بھی شامل ہے۔
اب تک کی حکمران جماعت ایل ڈی پی کو 2005ءکے انتخابات میں جونیشیرو کوئوزُمی کی قیادت میں بھاری اکثریت سے کامیابی ملی تھی، جب اُنہوں نے ووٹرز کو اصلاحات کا یقین دلایا تھا۔ آج کے انتخابات میں اس پارٹی کی شکست کی متعدد وجوہات ہیں۔ دراصل ایل ڈی پی اسکینڈلز میں گھری ہوئی ہے، اس کی پالیسیوں میں تسلسل نہیں رہا اور بوڑھی ہوتی ہوئی ملکی آبادی کے مسئلے کے حل کے لئے بھی اسے کچھ سجھائی نہیں دیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے باسٹھ سالہ رہنما یوکیو ہاتویاما جاپان کے ایک سابق وزیر اعظم کے پوتے ہیں۔ وہ اپنی جیت کے لئے پہلے سے پُر اُمید تھے۔ الیکشن سے محض ایک روز قبل ہفتہ کو انہوں نے کہا تھا کہ جاپان کی تاریخ بدلنے جا رہی ہے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں 'تبدیلی' پر بہت زور دیا۔ چونکہ جاپان گزشتہ ساٹھ سال کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے اس لئے ووٹرز ڈی پی جے کو ایک موقع دینے پر تیار ہو گئے ہیں، گو وہ نہیں جانتے کہ یہ جماعت مالیاتی بحران پر کس طرح قابو پائے گی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی