تھائی ہسپتال پر مسلم باغیوں کا قبضہ، اقوام متحدہ کو تشویش
16 مارچ 2016اتوار اور پیر کی شب ان باغیوں نے چھوٹی سطح پر مگر منظم انداز سے سکیورٹی فورسز پر ایک ساتھ حملے کیے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈ کے جنوب میں مسلم عسکریت پسندوں کی جانب سے مسلح کارروائیوں کا ایک تازہ سلسلہ دیکھا جا رہا ہے۔
تھائی لینڈ کے جنوبی حصوں میں گزشتہ بارہ برس سے باغی کارروائیوں میں اب تک ساڑھے چھ ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کر چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تعداد عام شہریوں کی تھی۔ تھائی لینڈ کے جنوب میں مسلم آبادی اکثریت میں ہے اور وہاں مسلم عسکریت پسند ملک کی بدھ اکثریت سے اپنی ثقافت اور مذہب کی تفریق کی بنیاد پر علیحدگی کی مسلح تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس بغاوت میں فوج اور باغی ایک دوسرے پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی عائد کرتے ہیں۔
اتوار کے روز ناراتھیوات صوبے میں باغیوں نے سکیورٹی فورسز پر حملوں کے ساتھ ساتھ ایک مقامی ہسپتال پر بھی قبضہ کر لیا۔ اس عمارت پر قبضے کے بعد ان باغیوں نے تھائی فوج کی ایک پوسٹ پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ بھی کی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باغی اس ہسپتال میں داخل ہو گئے اور وہاں سے فوجیوں پر فائرنگ شروع کر دی۔ فریقین کے درمیان یہ جھڑپ قریب نصف گھنٹہ جاری رہے، جب کہ اس وقت اس ہسپتال میں مریضوں کے علاوہ طبی عملہ بھی موجود تھا۔
مقامی میڈیا پر دکھائی دینے والی فوٹیج میں سیاہ نقابوں سے اپنے چہرے ڈھانپے عسکریت پسند ہسپتال میں یہاں وہاں دوڑتے اور فائرنگ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی شاخ برائے جنوب مشرقی ایشیا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہسپتالوں، طبی مراکز اور طبی عملے کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے اور انہیں کسی بھی صورت میں ہدف بنایا یا عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔