’تھائی لینڈ حلال مصنوعات کا مرکز بنے گا‘
25 جولائی 2016تھائی لینڈ کے جنوبی صوبے سن 2004 سے پر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بنتے آ رہے ہیں۔ ان کارروائیوں میں قریب چھ ہزار پانچ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ علاوہ ازیں تھائی لینڈ کی اس معیشت کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے، جس کا زیادہ تر دار و مدار زراعت پر ہے۔
تھائی لینڈ میں تقریباﹰ روزانہ ہونے والے فائرنگ اور بم پھٹنے کے واقعات بین الاقوامی اخبارات میں شہ سرخیاں بنتے ہیں۔ جبکہ تھائی حکومت پر ملک کی حالت زار کو نظر انداز کرنے کا الزام ہے۔ جنرل پرَایُت چَان اُوچَا کی فوجی حکومت جو سن 2014 میں ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں قائم ہوئی تھی، باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات کو بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔
آج پیر کے روز جنرل پرَایُت چَان اُوچَا نے تھائی لینڈ کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک میں جاری تشدد کی لہر کے باوجود وہاں سرمایہ کاری کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ پرَایُت نے ملائیشیا کی سرحد سے ملحق چار شورش زدہ ریاستوں میں سے ایک، ناراٹھیواٹ کے ایک غیر معمولی دورےکے دوران کہا،’’ وقت آ گیا ہے کہ یہاں اچھی اقتصادی سرگرمیاں عمل میں لائی جائیں۔ میں اس علاقے کے لیے سب کچھ کروں گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت خصوصاﹰ حلال خوراک کے کاروبار سے لے کر ہر خیال کی حمایت کرے گی تاکہ تھائی لینڈ جنوبی ایشیا میں پہلے درجے پر آ سکے۔
تھائی لینڈ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ ملک دنیا بھر میں حلال خوراک کی پیداوار والا تیرہواں سب سے بڑا پیداواری ملک ہے تاہم حلال اشیاء کی پیداوار کا مرکز ملک کے انتہائی جنوب میں واقع ہے، جو شورش زدہ علاقہ ہے۔
پرَایُت کی حکومت نے حلال مصنوعات کی صنعت میں سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کی منظوری دے دی ہے تاکہ اس کا شمار عالمی سطح پر حلال خوراک کے پہلے پانچ بڑے برآمد کنندگان میں ہو سکے۔ تھائی لینڈ کا جنوبی حصہ گزشتہ کئی برسوں سے بد امنی کا شکار ہے۔ وہاں کے مسلمان علیحدگی پسند بدھ اکثریت والی بنکاک حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ ان علیحدگی پسند مسلمانوں کی جانب سے حکومت پر ان کی منفرد اسلامی مالائی ثقافت کو دبانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تواتر سے کیے گئے بڑے حملوں، ماورائے عدالت قتل اور دیگر زیادتیوں نے مقامی لوگوں میں فوج پر بد اعتمادی میں اضافہ کیا ہے۔
تھائی لینڈ کے مسلم اکثریتی صوبوں میں فوج اور رضا کارانہ دستوں کو ایک عرصے سے وہاں پر لاگو ہنگامی قوانین کے تحت مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے اور حراست میں لینے کی اجازت ہے۔ یہ ایمر جنسی قوانین وہاں ایک عشرے سے لاگو ہیں۔