1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی اور روس مزید اسٹریٹیجک قربت کے خواہش مند

مقبول ملک روئٹرز
27 مئی 2017

ترکی اور روس اس بات کے خواہش مند ہیں کہ انقرہ اور ماسکو کے مابین اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کو مزید وسعت دی جانا چاہیے۔ اس بارے میں اتفاق رائے ترک صدر ایردوآن کی روسی ہم منصب پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں ہوا۔

https://p.dw.com/p/2dgX2
Russland Türkei - Präsidenten Putin & Erdogan in Sotschi
ترک صدر ایردوآن، بائیں، کے مئی کے شروع میں دورہ روس کے موقع پر لی گئی روسی صدر پوٹن کے ساتھ ایک تصویرتصویر: Reuters/A. Zemlianichenko

روسی دارالحکومت ماسکو سے ہفتہ ستائیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کی طرف سے بتایا گیا کہ روسی صدر نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں اتفاق کیا کہ ماسکو اور انقرہ دونوں ہی کی خواہش ہے کہ ان کے مابین اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کو مزید وسعت دی جائے۔

سمندر کے نیچے روس سے ترکی تک گیس پائپ لائن کی تعمیر شروع

پوٹن ایردوآن ملاقات، ساری کدُورتیں جاتی رہیں

امریکا اور روس کے بیچ ترکی ’سینڈوِچ‘ بنتا ہوا

کریملن کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق دونوں صدور نے اپنی اس بات چیت میں ان گزشتہ دوطرفہ معاہدوں پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن کا مقصد روس اور ترکی کے باہمی اقتصادی روابط میں ابھی تک موجود رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔

اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے اپنی اس بات چیت میں توانائی کے شعبے میں ان بڑے مشترکہ یا کثیرالملکی منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن میں روس سے لے کر ترکی تک قدرتی گیس کی پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ ’ٹرک اسٹریم‘ (TurkStream) اور ’اکُویُو‘ (Akkuyu) پروجیکٹ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ماسکو اور انقرہ گزشتہ کئی مہینوں سے اپنے تعلقات کو دوبارہ پوری طرح معمول پر لانے کی کوششوں میں ہیں۔ یہ دوطرفہ روابط نومبر 2015ء میں اس وقت انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے جب ترک فضائیہ نے ترک شامی سرحد کے قریب ایک روسی جنگی طیارے کو مار گرایا تھا۔

Russland Türkei - Präsidenten Putin & Erdogan in Sotschi
اس سال تین مئی کے روز ترکی اور روس کے صدور روسی شہر سوچی میں ملے تھےتصویر: Reuters/A. Zemlianichenko

اس کشیدگی کے بعد سے دونوں ممالک کے صدور کی ایک سے زائد ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور ترک روسی روابط کافی حد تک معمول پر آ چکے ہیں تاہم چند شعبوں میں ترک مصنوعات کی روس میں درآمد پر ابھی تک پابندیاں عائد ہیں۔