1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’تحفظ ماحول‘‘ ایک اور سنگ میل عبور

15 اکتوبر 2016

روانڈا میں ایک اجلاس کے دوران ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی کے پہلے سے طے شدہ معاہدے میں توسیع پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اسے تحفظ ماحول کے حوالے سے جاری اقدامات میں ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2RGHk
Ruanda Kigali internationales Treffen zum Klimawandel
تصویر: picture-alliance/AP Photo

روانڈا کے دارالحکومت کیگالی میں ہونے والے ایک بین الاقوامی اجلاس کے شرکاء اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہائیڈرو فلورو کاربن (ایچ ایف سی) نامی گیسوں کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ یہ گیسیں ریفریجریٹرز اور ایئر کنڈیشنرز میں استعمال کی جاتی ہیں۔ روانڈا اجلاس میں تقریباً دو سو ممالک کے نمائندے شریک تھے۔ اس موقع پر روانڈا کے وزیر برائے قدرتی وسائل ونسینٹ بیروتا کے مطابق، ’’اجلاس کے شرکاء اس بات پر راضی ہو گئے ہیں کہ ان گیسوں کے استعمال میں آہستہ آہستہ کمی کی جائے گی۔‘‘ اس دوران مکمل پابندی کے حوالے سے وقت طے کرنے کے حوالے سے اجلاس کے شرکاء تین گروپوں میں تقسیم دکھائی دیے۔

Ruanda Kigali internationales Treffen zum Klimawandel John Kerry
اس سے قبل 1987ء میں کینیڈا کے شہر مونٹریال میں ہائیڈرو فلورو کاربن کے استعمال کو ترک کرنے کےحوالے سے ایک معاہدہ طے پا چکا تھا تصویر: picture-alliance/abaca

اس معاہدے کے تحت یورپ اور ا مریکا سمیت کچھ دیگر ترقی یافتہ ممالک 2019ء سے ان گیسوں کے استعمال میں دس فیصد تک کی کمی کریں گے اور اس کے بعد 2036ء میں کمی کی یہ شرح 85 فیصد تک کر دی جائے گی۔ کئی امیر ممالک نے تو ابھی سے (ایچ ایف سی) کے استعمال کو کم کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسی طرح ترقی یافتہ ممالک کے دو گروپس ایسے بھی ہیں، جو یا تو 2024ء یا پھر 2028ء تک ہائیڈرو فلورو کاربن کے استعمال کو منجمد کر دیں گے اور پھر بتدریج اس میں کمی لائی جائے گی۔ بھارت، ایران، عراق، خلیجی ممالک اور پاکستان بعد میں اپنی ڈیڈ لائن  کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔

ہائیڈرو فلورو کاربن گیسیں ماحول کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں دس ہزار گنا زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس سے قبل 1987ء میں کینیڈا کے شہر مونٹریال میں ہائیڈرو فلورو کاربن کے استعمال کو ترک کرنے کےحوالے سے ایک معاہدہ طے پا چکا تھا اور روانڈا میں اُسی معاہدے کی توسیع پر مذاکرات ہوئے۔ اس تناظر میں ونسینٹ بیروتا نے کہا،’’ترامیم اور فیصلوں کو تسلیم کر لیا گیا ہے‘‘۔