تاریخی مقبروں کو نقصان پہنچانے والا شدت پسند شرمسار
22 اگست 2016دی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت میں اپنے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے کے پہلے روز آج پیر 22 اگست کو احمد فقیہ المھدی نے ججوں کو بتایا کہ اسے اپنے اقدامات پر شرمندگی ہے اور وہ مالی کے لوگوں سے معافی کا طلب گار ہے۔ مالی کے عوام سے معافی طلب کرتے ہوئے المھدی کا کہنا تھا کہ اسے ’’ایک ایسا بیٹا سمجھا جائے جو بھٹک گیا تھا‘‘۔ اس کا کہنا تھا، ’’مجھے شدید افسوس ہے۔ میں بے حد نادم ہوں اور مجھے اس تمام نقصان پر شرمندگی ہے جو میرے اقدامات کی وجہ سے ہوا۔‘‘
المھدی انصار الدین نامی اس شدت پسند گروپ کا سربراہ تھا جس نے کدالوں اور بیلچوں کے ذریعے شہر کے 16 میں سے 14 قدیم مقبروں کو تباہ کر دیا تھا۔ یہ مقبرے اقوام متحدہ کی عالمی ورثے کی فہرست میں شامل تھے۔ اس گروپ کا دعویٰ تھا کہ یہ عمارات ’جُھوٹے بتوں‘ کی یاد گاریں تھیں اور وہ مذہب اسلام کی ان کی تعریف پر پورے نہیں اُترتے تھے۔
آئی سی سی کی طرف سے مرکزی وکیل استغاثہ فاتو بنسودہ نے عدالت کو بتایا کہ المھدی نے تباہ کی جانے والی عمارات کی ’’نشاندھی اور پھر ان کو تباہ کرنے کی ترتیب طے کر کے‘‘ اس تباہی میں میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ المھدی کو گزشتہ برس نائجر سے گرفتار کر کے اس عدالت کے حوالے کیا گیا تھا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق احمد فقیہ المھدی کی طرف سے اپنے جرم کے اعتراف کا مطلب ہے کہ اب قانونی کارروائی چند دنوں کے اندر مکمل ہو سکے گی اور سزا سنائے جانے کے مرحلے کا آغاز ہو جائے گا۔ اس طرح کسی مقدمے کی کارروائی میں برسوں لگا دینے کی شہرت رکھنے والی عالمی فوجداری عدالت کی طرف سے یہ تیز رفتار ترین مقدمہ بن جائے گا۔
المھدی کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ یا آئی سی سی کا مقدمہ نو مقبروں کی مکمل یا جزوی تباہی سے متعلق ہے۔ ان مقبروں میں مسلمان مذہبی شخصیات مدفون تھیں۔ اس کے علاوہ سیدی یحییٰ نامی مسجد کی تباہی بھی شامل ہے جو 15ویں صدی میں تعمیر کی گئی۔
اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے کسی شخص کے خلاف مذہبی یا تاریخی اہمیت کے مقامات کو نشانہ بنانے پر یہ پہلا مقدمہ ہے۔
انصار الدین اُن دو شدت پسند گروپوں میں سے ایک تھا جنہوں نے مالی شمالی حصے کے شہر ٹمبکٹو پر قبضہ کر لیا تھا۔ فرانسیسی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں اِن شدت پسندوں کو اپریل 2013ء میں ٹمبکٹو سے نکال باہر کیا گیا تھا۔