’بے گناہ بے گناہ مشال خان بے گناہ‘ مقتول کے گاؤں میں مظاہرہ
17 اپریل 2017پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق مشال خان کے گاؤں صوابی زیدہ میں اتوار کے روز بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔ پاکستان کے روزنامہ ’ڈان‘ کے مطابق یہ افراد، جن میں مشال خان کے خاندان کے افراد اور گاؤں والوں کے علاوہ سیاسی کارکن اور سول سوسائٹی کے اراکین بھی بڑی تعداد میں شامل تھے، ’بے گناہ بے گناہ، مشال خان بے گناہ‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اخبار کے مطابق ایسا غالباً پہلی بار ہوا کہ روایتی پردہ اوڑھے ہوئے مقامی خواتین نے بھی بڑی تعداد میں ایک مظاہرے میں شرکت کی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر بھی صارفین نے ان مظاہروں کے حوالے سے پیغامات بھیجے۔
ایک صارف نگہت داد نے اپنے پیغام میں لکھا:’’یہ کوئی سیاسی اجتماع نہیں بلکہ مشال خان کے گاؤں میں مظاہرہ ہو رہا ہے۔ لوگ مشال پر ہوئے ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ لیکن یہ ہمیں مل کر کرنا ہو گا۔‘‘
ٹویٹر صارف مزمل افضل نے لکھا
'قائداعظم یونیورسٹی کے طلبا بھی احتجاجی مظاہرے میں شامل ہیں۔‘‘
دوسری جانب پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ میں پولیس سربراہ صلاح الدین محسود نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی گئی تحقیقات میں مشال خان اور اُن کے دو دیگر دوستوں عبدللہ اور زبیر کے خلاف سوشل میڈیا پر توہینِ مذہب کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملا۔
محسود کا کہنا تھا کہ مشال کے دوست عبداللہ نے بھی اپنے اور اپنے دوستوں کے خلاف لگائے گئے ان الزامات کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف نے انسپکٹر جنرل کے پی کے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ واقعے کے تناظر میں اب تک بائیس افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں زیادہ تر طلبا ہیں تاہم یونیورسٹی کے کچھ دفتری کارندے بھی گرفتار شدہ افراد میں شامل ہیں۔
آئی جی پولیس خیبر پختونخواہ کا پریس کانفرینس میں کہنا تھا کہ مقدمے کی تفصیلات منگل اٹھارہ اپریل کو عدالت میں پیش کر دی جائیں گی۔#