بے جا چیکنگ پر پاکستانی فوجی وفد نے دورہ امریکہ منسوخ کردیا
1 ستمبر 2010پاکستان فوج کے ذرائع نے بتایا کہ آرمی کا ایک نو رکنی وفد امریکی حکام سے فوجی معاملات پر مذاکرات کرنے کے لئے ٹامپا جارہا تھا۔ تاہم واشنگٹن کے ہوائی اڈے پر وفد کو جہاز سے اتار کر بہت ہی سخت انداز میں چیکنگ کی گئی۔ بی بی سی کے مطابق یہ تمام معاملہ اس وقت شروع ہوا جب یونائیٹڈ ایئر لائن کی پرواز کے دوران ایک مسافر نے شکایت کی کہ طیارے میں بہت زیادہ غیر ملکی سوار ہیں اور وہ اردو میں بات کر رہے ہیں۔ اس شخص نے انتظامیہ سے ان افراد کو پرواز سے اتارنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے فوراً بعد پاکستانی فوج کے افسران کو، جن میں دو جنرل بھی شامل تھے، پوچھ گچھ کے لئے طیارے سے اتار لیا گیا۔
پاکستانی فوج کے مطابق یہ افراد امریکی فوج کی مرکزی کمانڈ کی دعوت پر امریکہ کا دورہ کر رہے تھے اور انہیں امریکی ٹرانسپورٹ سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے چیک کیا گیا۔ امریکی محکمہ دفاع نے پوچھ گچھ کے بعد ان افراد کو سفر جاری رکھنے کی اجازت تو دے دی تاہم پاکستان میں فوجی حکام نے بلاجواز چیکنگ پر برہمی کا اظہار اور احتجاج کرتے ہوئے افسران کو دورہ منسوخ کرنے اور وطن واپس آنے کا حکم دیا۔
اسی طرح کا ایک واقعہ رواں سال مارچ کے مہینے میں بھی پیش آیا تھا، جب امریکی محکمہ خارجہ کی دعوت پر پاکستانی ارکان اسمبلی کے ایک گروپ کو نیو اورلینز کے راستے میں واشنگٹن کے ہوائی اڈے پرسخت چیکنگ سے گزرنا پڑا تھا۔ ان پاکستانی ارکان اسمبلی نے بھی اپنا دورہ منسوخ کرکے وطن واپسی کی راہ لی تھی۔
گوکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ایک اہم ساتھی ہے، لیکن اس کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان بہت سے معاملات پر بے اعتمادی کی فضا بھی قائم ہے۔ امریکی حکام کا اس واقعے پر کہنا ہے کہ یہ ایک غلط فہمی کا نتیجہ تھا اور یہ کہ وہ اس پر پاکستانی وفد سے معذرت کرتے ہیں۔ ساتھ ہی یونائیٹڈ ایئرلائنز کی انتظامیہ نے بھی اپنے رویے پر معافی طلب کی ہے۔ امریکی ہوائی اڈوں پر2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سکیورٹی بہت سخت کر دی گئی ہے اور مشرق وسطی یا مسلم ممالک سے امریکہ جانے والوں کی سخت چیکنگ کی جاتی ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان