بین السرحدی شادیاں، مسائل کا انبار
16 مئی 2010دنیا کے بہت سے ممالک ایسے ہیں، جہاں بین السرحدی شادیوں کو کئی طرح کے سیاسی و معاشرتی مسائل کا سامنا رہتا ہے تاہم پاکستان اور بھارت کے جوڑوں کو یہ مسائل کہیں زیادہ درپیش ہوتے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے ان دو حریف ممالک کے درمیان بداعتمادی، جوہری ہتھیاروں کی دوڑ اور جنگ کے لاحق خطرات کے واضح اثرات ان شہریوں کی عمومی زندگی پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ جب پاکستان اور بھارت کے درمیان امن مذاکرات شروع ہوتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سفری دستاویزات کے حصول میں آسانیاں ہوتی ہیں تو یہ جوڑے اگر علحیدہ علحیدہ ہوں تو آپس میں ملنے کا سوچتے ہیں اور اگر یہ کسی ایک ملک میں ہوں تو ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے اہل خانہ کے دیگر افراد کو مل پائیں۔
ایسے بہت سے جوڑے ہیں جو شادی کے باوجود ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔ ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جنہیں رہائشی ویزوں کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ اگر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی زیادہ ہو توکئی کئی سال ان افراد کی آپس میں ملاقات تک نہیں ہو سکتی۔ ایسے میں ان جوڑوں کو ہمیشہ الگ رہنے کے ڈرونے خواب ستاتے ہیں اور نفسیات پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دونوں ممالک کے ایسے جوڑوں کو بعض اوقات معاشرتی طعنوں سے بھی گزرنا پڑتا ہے اور ایسے افراد کی حب الوطنی تک کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستانی اور بھارتی میڈیا ایک دوسرے کو جس انداز سے پیش کرتے ہیں، ایسے حالات میں ان جوڑوں کی زندگیوں کو مزید کئی طرح کی تلخیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
پاکستانی صحافی سمیرا احمد نے اپنے بوائے فرینڈ سے ملاقات کی غرض سے چھ مرتبہ ویزہ درخواست دی تاہم انہیں ویزہ نہ مل پایا۔ دوسری جانب ان کے سٹاک بروکر بوائے فرینڈ انکوش مہتا کو بھی اسی قسم کے مسائل کا سامنا رہا۔
دونوں ممالک کے ایسے جوڑوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے، جن کی ملاقاتیں انٹرنیٹ پر ہوئیں، کسی انٹرنیٹ میسنجر کے ذریعے وعدے بھی ہوئے، ٹیلی فون پر ہمیشہ ساتھ رہنے کی قسمیں بھی کھائیں گئیں مگر وہ اب تک ایک دوسرے سے ملاقات تک کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔
جائزہ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق