'بیس جولائی سے پہلے فوجی کارروائی ممکن'
16 جولائی 2008ان کی یہ بات سچ ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ پاک۔ افغان سرحد نیٹوافواج کی نقل وحرکت میں گزشتہ رات سے تیزی آگئی ہے۔ سرحد پرنہ صرف جدید اسلحہ بلکہ ہیلی کاپٹرزسمیت ہرقسم کاعسکری سامان بھی پہنچا دیا گیا ہے۔ پاک۔افغان سرحد پرواقع ایک گاؤں لوآرا منڈی کے ایک رہائشی اکمل خان کا کہنا ہے کہ وہ اتحادی افواج کواب آسانی سے دیکھ سکتا ہے۔
پاکستانی حکومت کا ابھی بھی یہ موقف ہے کہ امریکہ پاکستان کی سرزمین پرکارروائی نہیں کرے گا اوراسے ایسا کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔ حکومت چاہے کچھ بھی کہے یہ کسی سے بھی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ امریکہ جب قبائلی علاقوں میں کچھ کرنا چاہتا ہے‘ کرگزرتا ہے۔ اوربعد میں حکومت پاکستان امریکہ سے صرف رسمی احتجاج کرتی رہ جاتی ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجرجنرل اطہرعباس کا کہنا ہے کہ یہ اتحادی افواج کی معمول کی نقل وحرکت بھی ہوسکتی ہے۔ میڈیا اس کوبہت زیادہ ہوا دے رہا ہے حالانکہ اس سلسلے میں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ حکومتی حکام کے تمام دعووں کے باوجود زمینی حقائق کچہ اور تصویر دکھا رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مقامی افراد نے کسی ممکنہ کارروائی سے بچنے کے لئے نقل مکانی شروع کردی ہے۔