بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سات مبینہ باغی ہلاک
7 اکتوبر 2009بھارتی فوج نے مرنے والے کمانڈر کا نام ابو حمزہ بتایا ہے اور کہا ہے کہ اُس کا تعلق پاکستان سے ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر مرنے والے باغیوں کا تعلق لشکرِ طیبہ سے تھا۔ بھارت اِس کالعدم تنظیم کو گذشتہ سال کے ممبئی حملوں کا اصل ذمہ دار قرار دیتا ہے۔
سب سے بڑی جھڑپ کپواڑہ کے پاس ہوئی، جہاں چار عسکریت پسند مارے گئے۔ لائن آف کنٹرول کے قریب ہونے والے ایک واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ریاستی پولیس افسر فاروق احمد نے کہا:" یہ جھڑپ اس وقت ہوئی، جب عسکریت پسند گھنے جنگل میں چھپنےکی کوشش کر رہے تھے اور ان کا سامنا پولیس اور فوج کی ایک مشترکہ سرچ ٹیم سے ہوگیا۔" فاروق احمد کا مزیدکہنا تھا:"جب تک پاکستان سےعسکریت پسندوں کی دراندازی مکمل طور پر بند نہیں ہو گی، اس قسم کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔"
اس تازہ واقعے کے بعد بھارتی میڈیا اور دیگر اعلٰی حکام نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشتگردوں کی سر پرستی کا الزام لگایا ہے۔ اسی حوالے سے ایک بیان دیتےہوئے بھارتی وزیر دفاع اے کے اینتھونی نےکہا ہے کہ "پاکستان دہشتگردوں کی کشمیر میں دراندازی کے حوالے سے تسلی بخش اقدامات نہیں کر رہا"۔
بھارتی ٹی وی چینلز کی مختلف رپورٹوں میں بھی ملا جلا ردَعمل سامنے آ رہا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پاکستان نے اُن طالبان کو بھی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل کرنے کی کوشش کی، جنہوں نے سوات میں پاکستانی آرمی کے سامنے ہتھیارڈال دئے تھے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری اس قسم کی کارروائیوں میں اَسی کے عشرے کے اواخر سے اب تک پینتالیس ہزار سے زائد افراد مارے جا چکےہیں۔
رپورٹ: عبدالرؤف انجم
ادارت: امجد علی