1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کی اقتصادی ترقی معاشرتی اقدار کی قیمت پر!

21 ستمبر 2011

بھارت اقتصادی ترقی کی منزلیں طے کرتا ہوا بڑی معیشتوں کی صف میں جگہ بناتا دکھائی دے رہا ہے مگر اس کی قیمت اسے اپنے یہاں معاشرتی اقدار میں ایسی تبدیلیوں کے طور پر ادا کرنا پڑ رہی ہے، جس کا ایک شکار بزرگ نسل بھی بن رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/12dHw
تصویر: UNI

کئی سالوں سرکاری نوکری کر کے بیوی بچوں کا پیٹ پالنے والا ایک ایسا ہی بھارتی شہری موہن گرج آج کل نئی دہلی میں قائم اولڈ ایج ہاؤس میں تنہائی کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے انٹرویو کے دوران یہ ۷۲ سالہ شخص ماضی کو یاد کر کے افسوس کے اظہار کے طور پر سر ہلاتا رہا۔ ’’ماضی میں اتنی اچھی زندگی بسر کرنے کے بعد میں اپنے آپ کو یہاں دیکھ رہا ہوں!‘‘ موہن گرج کو اس کے اپنے بیٹے اور بہو نے گھر سے نکال کر اس جگہ لا چھوڑا ہے۔

موہن گرج جیسے بزرگ بھارتی شہریوں کو امید ہوتی ہے کہ بچوں اور جوانوں سے بھرا گھر ان کی زندگی کے آخری دنوں میں ایک مضبوط سہارا بنے گا۔ مگر گزشتہ کچھ عرصے سے بہت سے بزرگ بھارتی شہریوں کے یہ خواب ٹوٹ چکے ہیں۔ رویوں میں بدلاؤ، بڑھتی مہنگائی، زمین کی تنگی اور نوکریوں کے لیے شہر شہر مارا ماری نے حالات کو بہت بڑی حد تک بدل کر رکھ دیا ہے۔ ایسے میں بزرگ شہری تنہائی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔

Indien Wirtschaft Symbolbild Kaufkraft Konsum kaufhaus Moderne inidsche Frauen
بھارتی شہر کولکتہ کے ایک شاپنگ سینٹر میں خواتین خریداری میں مصروفتصویر: picture-alliance/ dpa

بھارت میں مردم و خانہ شماری کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ایک گھرانے میں افراد کی اوسط تعداد اب ۱۰ سے گھٹ کر ۷ ہوچکی ہے۔ ایک غیر سرکاری سماجی تنظیم ہیلپ ایج انڈیا کے سربراہ میتھیو چیریان کے بقول یہ بڑے پیمانے کی مہاجرت کا ثبوت ہے۔ ’’ دیہی علاقوں کے جوان شہری علاقوں کی جانب مہاجرت کر رہے ہیں اسی طرح شہروں میں بسنے والے یا تو بڑے شہروں کا رخ کر رہے ہیں یا بیرونی ملکوں کا۔‘‘

سال ۲۰۰۰ء کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت بھر میں ۶۰ برس سے زائد کی عمر والے بزرگ شہریوں کی تعداد ۸۰ ملین سے بھی زائد تھی۔ اقوام متحدہ کے مطابق اگلے چند برسوں میں یہ تعداد بڑھ کر ۳۲۵ ملین تک جا پہنچے گی۔

موہن گرج اپنی داستان سناتے ہوئے کہتا ہے کہ اس کے بیٹے نے پانچ سال میں محض ایک بار آ کر اس سے ملاقات کی۔ اس کا کہنا ہے کہ کم از کم وہ اس لیے قدرے مطمئن ہے کہ پینشن کی بدولت وہ کسی کا محتاج نہیں اور رہائش کے اخراجات پورے کر پا رہا ہے۔ اسی پس منظر میں اب بھارت کے اندر بزرگ شہریوں کے لیے ایسے تجارتی منصوبے بنائے جانے لگے ہیں جہاں انہیں ممکن حد تک آرام فراہم کیا جا سکے۔ ان منصوبوں میں امیر طبقے کے بزرگ شہریوں کو اچھے گاہک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں