بھارت کا الزام کہ ممبئی بم دھماکوں میں پاکستانی ISI کا ہاتھ تھا
30 ستمبر 2006ٹیلی جینس نے کی تھی جبکہ لشکر طیبہ اور مقامی افراد نے اِس سلسلے میں اُس کی مدد کی۔
کمشنر کے مطابق اِن بم دھماکوں کی بڑی احتیاط اور مہارت کے ساتھ پیشہ ورانہ انداز میں منصوبہ بندی کی گئی تھی، یہ بم پریشر ککرز میں رکھے گئے تھے، جنہیں مختلف بیگز میں رکھنے کے بعد اوپر سے اخبارات اور چھتریوں وغیرہ کے ذریعے چھپا دیا گیا تھا۔
رَوئے نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ دو دو افراد پر مشتمل سات ٹیموں نے، جو ایک ایک پاکستانی شہری اور ایک ایک مقامی فرد پر مشتمل تھیں، ٹیکسیوں کے ذریعے یہ بم ٹرینوں تک پہنچائے۔ یہ تمام ٹائم بم تھے، جنہیں نصب کرنے کے بعد ایک کے سوا سبھی حملہ آور ٹرینوں سے اُتر گئے۔
کمشنر نے بتایا کہ اِن حملوں میں گیارہ پاکستانی باشندے ملوث تھے، جن میں سے 9 بدستور مفرور ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والا سیلم نامی ایک پاکستانی بم دھماکوں میں مارا گیا جبکہ دروسرا ممبئی میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہو گیا۔ کمشنر کا کہنا تھا کہ دو پاکستانی نیپال سے سرحد عبور کر کے آئے، ایک دوسرا گروپ بنگلہ دیش کے راستے جبکہ ایک تیسرا گروپ گجرات کے راستے بھارت میں داخل ہوا۔ اِن میں سے ایک شخص RDX نامی بارودی مواد کی پندرہ تا بیس کلوگرام مقدار لے کر بھارت آیا۔
کمشنر نے کہا کہ جن سات بھارتی باشندوں پر ان حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے، اُن میں سے چار گرفتار ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر پولیس نے 15 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے تین کو شاید رہا کر دیا جائے لیکن 12 افراد کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ان دھماکوں کے سلسلے میں براہ راست کردار ادا کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اِن گرفتار شُدگان پر سچ اُگلوانے والا سِیرم استعمال کیا گیا۔
تجزیہ نگاروں کے خیال میں حملہ آور ہندو مسلم کشیدگی کو ہوا دینے کی امید کر رہے تھے اور اُنہوں نے فرسٹ کلاس ڈبوں کو بھی اِس لئے خاص طور پر نشانہ بنایا تاکہ مرنے والوں میں زیاہ تعداد خوشحال ہندوؤں کی ہو۔ اِن دھماکوں کے سلسلے میں بھارتی پولیس نے اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔
اِس پریس کانفرنس میں کمشنر رَوئے نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس بناء پر اِن دھماکوں میں ISI کے ملوث ہونے کے الزامات لگا رہے ہیں۔
اُدھر پاکستان نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اِن الزامات کو قطعی طور پر بے بنیاد قرار دیا ہے۔ پاکستانی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہا کہ یہ الزامات گھڑے گئے ہیں اور وہ اِنہیں رَد کرتے ہیں۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت طارق عظیم نے کہا کہ بھارت نے اِن تحقیقات کے سلسلے میں پاکستان کی مدد کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ ISI کا ہرگز ان حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اگر بھارت کا ایسا دعویٰ ہے تو وہ ثبوت پیش کرے۔ کالعدم عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ نے بھی، جسے ماضی میں بھارت میں ہونے والے حملوں کے لئے قصور وار قرار دیا جاتا رہا ہے، ممبئی میں جولائی کے اِن بم دھماکوں میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ ان بم دھماکوں کے فوراً بعد بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے بھی یہ کہتے ہوئے ان میں پاکستان کے ملوث ہونے کا اشارہ کیا تھا کہ یہ ایک سرحد پار ملک کی کارروائی ہے، تب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری امن عمل کی رفتار کافی حد تک سست ہو چکی ہے۔