بھارت میں سیکیوریٹی کی صورتحال پر تحفظات
8 نومبر 2008بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش کے شہر میرٹھ میں ہفتہ کو ایک دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور دس کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ڈپٹی پولیس برج لال کے مطابق یہ بم دھماکہ دھشت گردی کا واقعہ نہیں بلکہ اس دھماکے کی وجہ میرٹھ کے احمد آباد نامی علاقے میں ایک کباڑی کی دکان پر ایک شیل کا حادثاتی طور پر پھٹنہ ہے۔ اس حملے کو تو ریاستی پولیس ایک حادثہ قرار دے رہی ہے۔ لیکن گزشتہ چند ماہ کے دوران یکے بعد دیگرے ہونے والے دھشت گردی کے واقعات سے بھارت کی سیکیوریٹی کی حالت تشویش ناک ہے اورعام شہری خوفزدہ ہیں۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران بھارت بم دھماکوں میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان دھماکوں کے بعد ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگلے چند ماہ میں دھشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ راجیو شرما، بھارتی سیاسی تجزیہ نگار ہیں۔ ان کے مطابق جب تک ’ہوم گرون‘ دھشت گردوں کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا یا ان پر قابو نہیں پایا جائے گا، تب تک ایسے دھماکے اور بھی زیادہ تعداد میں ہوتے رہیں گیں۔پہلے تو جموں کشمیر میں یا دہلی میں یا نارتھ ایسٹ میں دھماکے ہوا کرتے تھے لیکن اب تو بھارت میں کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی ہے۔ ‘‘
رواں سال ستمبر سے بھارتی پولیس نے دھشت گردوں کے خلاف کئے گئے ’کریک ڈاؤن‘ میں درجنوں نوجوان بھارتی مسلمانوں کو زیر حراست لیا ۔ بھارتی پولیس کا موقف ہے کہ ان نوجوانوں کا تعلق ’انڈین مجاہدین‘ نامی تنظیم سے ہے اور الزام لگایا کہ اسے پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ واضح رہے کہ اس تنظیم نے سن دو ہزار سات سے لے کر ابتک کے تمام حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ مسلمانوں کی گرفتاریوں پر مسلمان رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوالات اٹھائے ہیں ۔ راجیو شرما اس حوالے سے کہتے ہیں : ’’میں نہیں مانتا کہ یہ ہندو یا مسلمان کا مسئلہ ہے کیونکہ دھشت گرد کا کوئی دھرم ایمان نہیں ہوتا۔ ایک دوسری بات یہ ہے کہ اس وقت بھارت میں سب سے بڑا مسئلہ روٹی کا ہے، بھوک کا ہے۔ ہمارے سیاستدان صرف اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں۔‘‘
مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں سیکیوریٹی کا مسئلہ آئندہ انتخابات میں اہمیت کا حامل ہو گا۔ اور عوام اسی پارٹی کو ووٹ دیں گے جو ان کے جان و مال کی حفاظت کیے لیے مضبوط حکمت عملی اور ارادہ دکھائیں گے۔