بھارت : عام انتخابات کااعلان
2 مارچ 2009بھارت کے چیف الیکشن کمشنر این گوپالا سوامی نے پیر کے روز ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں پندرہوں لوک سبھا کی تشکیل کے لئے عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ الیکشن کمیشن نے تمام پہلووں کو مدنظر رکھتے ہوئے پانچ مرحلوں میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ملک بھر میں مثالی ضابطہ اخلاق بھی نافذ العمل ہوگیا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ عام انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں فروری کے پہلے ہفتے سے ہی میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا ۔ سیاسی پارٹیوں، مرکزی حکومت اور ریاستوں کے چیف سکریٹریوں، پولیس کے اعلی افسران اور الیکشن افسروں سمیت متعلق افراد سے صلاح و مشورے کے بعد انتخابات کے پروگرام کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی تین ریاستوں آندھرا پردیش، سکم اور اڑیسہ میں اسمبلی انتخابات اور مختلف ریاستوں کے سات اسمبلی حلقوں کے لئے ضمنی انتخابات بھی کرائے جائیں گے۔
گوپالا سوامی نے بتایا کہ 16 اپریل کو پہلے مرحلے میں 124، 23اپریل کو دوسرے مرحلے میں41 اور 30 اپریل کوتیسرے مرحلے میں 107 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے جب کہ 7 مئی کو چوتھے مرحلے میں 85 اور 13 مئی کو پانچویں اور آخری مرحلے میں6 سیٹوں کے لئے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹوں کی گنتی 16مئی کو ہوگی اور 15ویں لوک سبھا کی تشکیل 2 جون سے پہلے تک کرلی جائے گی۔
آزادانہ اور منصفانہ پولنگ کو یقینی بنانے کے لئے سیکیورٹی کے زبردست انتظامات کئے جائیں گے۔گوپالا سوامی نے بتایا کہ’’ انتخابات کرانے کے لئے 40 لاکھ سویلین اور 21 لاکھ سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ اس مرتبہ 714 ملین رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے جس کے لئے آٹھ لاکھ 28ہزار 804 پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے۔‘‘
اس مرتبہ ووٹروں کی تعداد 2004 کے عام انتخابات کے مقابلے 43ملین زیادہ ہے۔ 543 لوک سبھا حلقوں میں سے 522 میں فوٹو شناختی کارڈ کا استعمال کیا جائے گا۔ پولنگ کے لئے گیارہ لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں استعمال کی جائیں گی۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اس کے پاس 13 لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہیں۔
بھارت میں عام انتخابات دنیا کی سب سے بڑی انتخابی مہم ہوتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے اس الیکشن کے بعض دلچسپ باتوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ گجرات کے جوناگڑھ میں صرف ایک ووٹر کے لئے ایک پولنگ اسٹیشن بنایا جائے گا۔ یہ ووٹرگیر کے جنگلوں میں ایک مندر کا مہنت ہے۔ چھتیس گڑھ میں تین ووٹروں کے لئے ایک پولنگ اسٹیشن اور اروناچل پردیش میں تین الگ الگ حلقوں میں تےن ووٹروں کے لئے پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے۔
ایک غیرسرکاری تنظیم سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ انتخابات میں دس ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوں گے جو امریکہ کے حالیہ صدارتی انتخابات کے مقابلے دو ہزار کروڑ روپے زیادہ ہیں۔ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ تقریبا ایک چوتھائی یعنی 2500 کروڑ روپے کا کوئی حساب کتاب نہیں رکھا جاتا ہے۔
انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی پارٹیوں کے درمیان نئے اتحاد بنانے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ حکمراں متحدہ ترقی پسند اتحاد نے ڈاکٹر من موہن سنگھ کو ایک بار پھر آئندہ کے وزیر اعظم کی حیثیت سے پیش کیا ہے جب کہ اپوزیشن قومی جمہوری محاذ (این ڈی اے) نے سابق نائب وزیر اعظم اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما لال کرشن اڈوانی کی قیادت میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔