بھارت سے تعلقات میں کشیدگی پر اسلام آبادمیں حکومتی سرگرمیاں
30 نومبر 2008رات گئے ایوان صدر میں ہونے والی اس طویل ملاقات میں پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پر ویز کیا نی نے بھی شرکت کی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان کی اعلیٰ ترین سیاسی اور فوجی قیادت کی اس ملاقات میں ملک کی سلامتی کی صورتحال اور ممبئی واقعات کے بعد پیدا شدہ صورتحال بھی زیر غور آئی۔
ملاقات کے بعد جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کو یقینی بنا ئے گا اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ممبئی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی غیر مشروط تحقیقات کے لیئے تعاون پر تیار ہے اور اگر بھارت کی جانب سے شواہد پیش کئے گئے تو اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔
دریں اثنا بھارت کے نائب وزیر داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تحقیقات اور شواہد سے واضح ہو گیا ہے کہ ممبئی حملوں میں ملوث تقریبا سبھی دہشت گرد پاکستانی تھے۔
آج اتوار کے روز پاکستانی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ ملحقہ سرحد پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے تاہم ترجمان کا کہنا تھا بھارتی فوج کی جانب سے اب تک کسی قسم کی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں نہیں آئی۔