بھارت: انسانی ترقی کے انڈیکس میں پہلے سے بہتر
9 دسمبر 2019'یونائیٹیڈ نیشنز ڈیویلپمنٹ پروگرام' (یو این ڈی پی) نے رواں برس سے متعلق جو رپورٹ جاری کی ہے۔ اس میں دنیا کے 189 ممالک شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انسانی ترقی کے معاملے میں بھارت میں پہلے کے مقابلےایک پوائنٹ کی بہتری آئی ہے لیکن صنفی مساوات کے معاملے میں یہ اب بھی کافی پیچھے ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سن 2005 اور چھ سے سن دو ہزار پندرہ اور سولہ کے درمیان ستائیس کروڑ سے زیادہ بھارتی شہریوں کو خط غربت سے باہر نکالا گیا ہے۔ بھارت میں یو این ڈی پی کی نمائندہ شوکو ناڈا کا کہنا ہے کہ گزشتہ تقریبا تین عشروں کی تیز رفتار ترقی کے سبب ہی انسانی زندگی میں بہتری ممکن ہو سکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے غربت میں کمی آئی، مدت حیات میں اضافہ ہوا ہے، تعلیم اور طبی سہولیات میں بہتری بھی ہوئی ہے۔
ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس، لمبی عمر تک صحت مند زندگی، بہتر تعلیمی سہولیات اور معیاری زندگی جیسے تین اہم اصولوں کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن 1990 سے 2018 ء کے درمیان بھارتی شہریوں کی مدت حیات میں گیارہ اعشاریہ چھ برس کا اضافہ ہوا ہے جبکہ فی کس آمدنی میں 250 فیصد کا اضافہ درج نوٹ کیا گيا۔
اس وقت بھارت کی مجموعی آبادی تقریباً ایک ارب تیس کروڑ ہے اور رپورٹ کے مطابق اس ترقی کی باوجود اب بھی 28 فیصد آبادی غربت میں مبتلا ہے۔ اس برس کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گيا ہے کہ گرچہ پہلے کے مقابلے ملک نے تھوڑی ترقی کی ہے لیکن صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک اور عدم مساوات اب بھی بڑے پیمانے پر پایا جاتا ہے جس کا سب سے زیادہ اثر خواتین پر پڑتا ہے۔ جنسی مساوات کے معاملے میں 162 ممالک کی فہرست میں بھارت 122 نمبر پر ہے۔
اس موقع پر شوکو ناڈا نے حکومت کی بعض تقریاتی اسکیموں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی مالی امور کے متعلق اسکیم 'جن دھن یوجنا' اور صحت سے متعلق 'ایوشمان بھارت' عام لوگوں کی ترقی اور بہتری کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہ دونوں اسکیمیں مودی نے حکومت اپنے پہلے دور اقتدار میں متعاروف کروایا تھا۔
ز ص / ع ا ( خبر رساں ادارے)