1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کرکٹ لیگ بھارت سے باہر

گوہر نذیر گیلانی22 مارچ 2009

بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ششانک منوہر کی طرف سے انڈین پریمئیر لیگ کےمقابلوں کو سیکیورٹی خدشات کے باعث ملک سے باہر منعقد کرانے کے فیصلے کے بعد اب توقع کی جارہی ہے کہ جنوبی افریقہ یا انگلینڈ اس لیگ کی میزبانی کرے گا۔

https://p.dw.com/p/HHEa
بھارتی کرکٹ لیگ IPL کا لوگو

ساوٴتھ افریقہ کرکٹ بورڈ کے چیف ایکزیکٹیو گیرالڈ ماجولہ نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر جنوبی افریقہ آئی پی ایل کی میزبانی کے لئے بالکل تیار ہے۔ دوسری جانب انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے حکام نے تصدیق کردی ہے کہ بھارتی بورڈ نے آئی پی ایل کی میزبانی کے حوالے سے اس کے ساتھ بات چیت کی ہے تاہم ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

بھارت میں آئیندہ ماہ سے پانچ مرحلوں میں لوک سبھا انتخابات ہورہے ہیں اور آئی پی ایل ٹورنامنٹ کا پہلے سے طے شدہ شیڈیول انتخابات کی تاریخوں سے متصادم تھا۔ اس لئے حکومت نے آئی پی ایل حکام سے لیگ کو انتخابات کے بعد منعقد کرانے کا مشورہ دیا تھا لیکن بھارتی بورڈ کے مطابق نشریاتی حقوق کے علاوہ کئی دیگر وجوہات کے باعث ایسا کرنا ممکن نہیں تھا۔

Lalit Modi Vorsitzender der IPL Cricket Indien
انڈین پریمئیر لیگ کے چیئرمین للت مودی ایک پریس کانفرنس کے دورانتصویر: AP

انڈین پریمئیر لیگ کی سیکیورٹی سے متعلق بی سی سی آئی اور وزارت داخلہ کے علاوہ کئی ریاستی حکومتوں کے مابین بغیر نتیجے کے مذاکرات کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے بالآخر آئی پی ایل ٹورنامنٹ کو ملک سے باہر منعقد کرانے کا فیصلہ کیا۔

بی سی سی آئی کے جنرل سیکرٹری این سری نواسن نے کہا کہ یہ بڑی دکھ کی بات ہے کہ حکومت آئی پی ایل ٹورنامنٹ کے لئے سیکیورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے۔’’موجودہ صورتحال میں حکومت نے آئی پی ایل کی سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات اور تحفظّات ظاہر کئے، اس لئے ہمارے پاس لیگ کو ملک سے باہر لے جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔‘‘

Indien Finanzminister P. Chidambaram
بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی اور آئی پی ایل کے عہدےداروں سے کہا تھا کہ وہ کرکٹ لیگ کی تاریخوں کوعام انتخابات کے پیش نظر تبدیل کریںتصویر: AP

بھارتی انتخابات کے پرامن انعقاد کی ذمہ داری بیس لاکھ سیکیورٹی اہلکاروں کو سونپی گئی ہے اور اس لئے حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ عام انتخابات کے دوران آئی پی ایل جیسے بڑے ایونٹ کے لئے سیکیورٹی مہیا کی جائے۔

گُذشتہ برس بھارتی فلم نگری ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں اور اس سال پاکستانی شہر لاہور میں مہمان کرکٹ ٹیم سری لنکا کے کھلاڑیوں پر حملے کے بعد جنوبی ایشیاء میں کرکٹ کے کھیل اور کھلاڑیوں کی حفاظت کا مسئلہ اتنا اہم اور پیچیدہ بن چکا ہے، جتنا کبھی نہیں تھا۔

Cricket Spieler aus Sri Lanka werden nach Anschlag in Lahore Pakistan mit Helicopter evakuiert
لاہور میں سری لنکن کھلاڑیوں پر حالیہ حملے کے بعد کھلاڑی قذافی سٹیڈیم میں ہیلی کاپٹر کی طرف جاتے ہوئےتصویر: AP

بھارت، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسے ملکوں میں کرکٹ ایک جنون ہے، کرکٹ کھلاڑیوں کو بھگوان کا درجہء حاصل ہے اور لاکھوں کروڑوں کرکٹ مداحوں کے جنون، جوش اور جزبے کی کوئی انتہا نہیں ہے۔

Kricket Bangladesch - Sri Lanka Cricket
جنوبی ایشیائی ملکوں میں کرکٹ ایک جنون ہے اور معروف کھلاڑیوں کو بھگوان کا درجہء حاصل ہےتصویر: AP

سلامتی کے اعتبار سے بھارت، پاکستان اور سری لنکا میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔ سری لنکا میں تامل باغی حکومت اور فوج کے خلاف برسرپیکار ہیں، پاکستان میں تحریک طالبان، بلوچستان لبریشن فرنٹ اور دیگر تنظیمیں آئے روز سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنارہی ہیں اور بھارت میں حکومت سے ناراض سخت گیر تنظیمیں پرتشّدد کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

بھارتی ریاست آسام میں یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام، دیگر ریاستوں میں نکسل باغیوں کی تحریک، اور اڑیسہ، مہاراشٹر سمیت بعض دیگر ریاستوں میں ہندو شدت پسند تنظیموں کی پرتشّدد کارروائیاں حکومت کے لئے پریشانی کا باعث ہیں۔

گُذشتہ برس بھارتی شہروں جے پور، بنگلور، احمد آباد اور نئی دہلی میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے جن کا الزام سمی، انڈین مجاہدین اور دکن مجاہدین جیسی مسلم گروپوں اور تنظیموں پر عائد کیا گیا۔ اس طرح دیکھا جائے تو سیکیورٹی کے اعتبار سے بھارت، پاکستان اور سری لنکا کی ایک ہی کہانی ہے۔