1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتخابات: بیس لاکھ سیکیورٹی اہلکار حفاظت پر معمور

گوہر نذیر گیلانی19 مارچ 2009

بھارت میں اس مرتبہ پارلیمانی انتخابات کے لئے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں اور بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں نے چوٹی کے سیاسی رہنماوٴں کو چوکس رہنے کو کہا ہے۔

https://p.dw.com/p/HFlb
کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے راہل گاندھی کی سیکیورٹی میں بھی اضافے کا امکان ہےتصویر: AP

بھارت میں اس مرتبہ پارلیمانی انتخابات کے لئے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں اور بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں نے چوٹی کے سیاسی رہنماوٴں کو چوکس رہنے کو کہا ہے۔

انتخابات کی سیکیورٹی کے لئے بیس لاکھ سے زائد پولیس اور نیم فوجی دستوں کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کی طرف سے بھارتی سیاسی رہنماوٴں پر ممکنہ حملوں کے خدشات کے باعث ایسا کیا گیا ہے۔

Anschläge in Benares Indien
انتخابات کے پرامن انعقاد کے لئے بیس لاکھ سے زائد پولیس اور سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گےتصویر: AP

گُذشتہ برس بھارتی شہروں جے پور، بنگلور، احمدآباد، نئی دہلی میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے جبکہ نومبر میں ممبئی میں بڑے پیمانے پر حملے ہوئے، جس میں کئی غیر ملکیوں سمیت تقریباً 170 افراد ہلاک ہوئے۔ ایسے حملوں کے بعد بھارت کی وزارت داخلہ نے انتخابات کے لئے سیکیورٹی کے مزید انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت میں نئی لوک سبھا کے لئے 16 اپریل تا 13مئی پانچ مرحلوں میں انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں۔

Nach den Wahlen in Gujaret
بھارتی جنتا پارٹی کے سرکردہ رہنما اور ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودیتصویر: AP

کیا ممبئی حملوں کے بعد بھارت میں سیکیورٹی کے حوالے سے تصویر بدل گئی ہے؟ اس حوالے سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مقیم سیکیورٹی امور کے ماہر وید ماروا کہتے ہیں کہ انتخابات کے لئے ہمیشہ ہی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جاتے ہیں تاہم گُذشتہ برس کئی بھارتی شہروں میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے، پھر نومبر میں ممبئی کا واقعہ پیش آیا، ایسے واقعات کے باعث مزید سیکیورٹی بڑھانا لازمی بات ہے۔

دہلی کے سابقہ پولیس کمیشنر اور سیکیورٹی ماہر وید ماروا مزید کہتے ہیں: پاکستان میں سرگرم عمل متعدد عسکری تنظیمیں، لشکر طیبہ، طالبان، جیش اور دیگر گروپ لگاتار بھارت کو اپنے حملوں کا نشانہ بنارہے ہیں اور اس لئے چوکس رہنا ضروری ہے۔‘‘

جب ہم نے وید ماروا سے پوچھا کہ خود بھارتی سیکیورٹی اداروں نے سال دو ہزار آٹھ کے سلسہ وار دھماکوں کے حوالے سے سمی، انڈین مجاہدین اور دکن مجاہدین جیسی مقامی تنظیموں پر الزامات عائد کئے تھے تو انہوں نے کہا: ’’یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پاکستان میں سرگرم جہادی تنظیموں نے بھارت میں بھی اپنی جڑیں پھیلادی ہیں۔‘‘