1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بکرے کی قربانی ’مذاق‘ بن گئی

19 دسمبر 2016

پاکستانی قومی ایئر لائن کی عملے کی طرف سے اسلام آباد ایئر پورٹ پر اے ٹی آر طیارے کے پاس ہی ایک کالے بکرے کی قربانی کے عمل نے سوشل میڈیا میں ایک گرما گرم بحث کا آغاز کر دیا۔ کچھ لوگوں نے اس پر حیرت کا اظہار بھی کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2UVaf
Pakistan International Airlines ATR 42
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Khan

 پاکستانی کے راولپنڈی اور اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ATR-42 طرز کے ایک طیارے کی پرواز کی بحالی پر وہاں موجود عملے نے کالے بکرے کو قربان کیا تاکہ برائیوں سے بچا جا سکے۔ اسی طرز کے ایک طیارے کے حادثے کے بعد پاکستان بھر میں ایسے تمام جہازوں کو گراؤنڈ کر دیا گیا تھا اور ان کی چیکنگ کا عمل جاری ہے۔

شیک ڈاؤن ٹیسٹ کے بعد پہلا اے  ٹی آر طیارہ جب بے نظیر بھٹو انٹر نیشنل ایئر پورٹ پہنچا تو اس کی ملتان پرواز سے قبل وہاں عملے نے کالے بکرے کو قربان کیا اور اس کی تصاویر میڈٰیا پر بھی جاری کی گئیں۔ اتوار کے دن جاری کردہ یہ تصاویر بالخصوص سوشل میڈٰیا پر وائرل ہو گئیں۔

پاکستان کے مقبول اینکر پرسن معید پیرزادہ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’یہ حیرت انگیز اور ناقابل یقین ہے کہ اے ٹی آر کے کریش کی وجوہات جاننے کے لیے ہمارے پاس سائنسی جواز نہیں ہے‘۔

 تجزیہ کار ہارون رشید نے اس قربانی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اگر پی آئی اے نے ہر پرواز سے قبل رن وے پر بکرے کی قربانی لازمی قرار دے دی تو بکرے کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔

 

 پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر عمران نذیر نے بھی اس قربانی پر ایک ٹوئٹ میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ آپی آئی اے نے حکم جاری کر دیا ہے کہ ہر اے ٹی آر کی پرواز سے قبل ایک کالے بکرے کی قربانی دی جائے۔

 ماہر ماحولیات اور جنوبی ایشیا کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے پروفیسر عادل نجم نے بھی اس قربانی کو سمجھ سے بالا تر قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ جہاز کی سلامتی کی خاطر پورا بکرا ہی ون وے پر قربان کر دیا گیا، جو ایک حیرت انگیز عمل ہے۔

اس تمام گرما گرم بحث میں مصنف اور صحافی رضا رومی بھی پیچھے نہ رہے اور انہوں نے بھی اپنی کیفیات کو اپنے ایک ٹوئٹ میں بیان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار سولہ میں اس طرح کا عمل ایک عجیب بات ہے۔

پاکستان قومی ایئر لائنز کے ترجمان دانیال گیلانی نے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ یہ قربانی عملے نے اپنے طور پر کی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اے ٹی آر کے دس میں سے ایک طیارے کو مکمل ٹیسٹ کے بعد ریلیز کیا گیا ہے، جس نے آپریشنز شروع کر دیے ہیں۔

پاکستان میں توہم پرستی عام ہے اور لوگ اپنی مشکلات کو دور کرنے اور برائیوں کو ٹالنے کی خاطر قربانیاں دیتے رہتے ہیں۔ پاکستان کے سابق صدر آصف علی زداری بھی اپنے دور اقتدار میں مبینہ طور پر ہر روز ایک کالے بکرے کی قربانی دیتے تھے۔

اے ٹی آر طرز کے ان طیاروں کے مکمل ٹیسٹ کی وجہ سے پاکستان بھر میں ڈومیسٹک پروازیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ بالخصوص شمالی علاقہ جات میں اس طرز کے طیارے ہی زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم مسافروں کی مشکلات دور کرنے کی خاطر پی آئی اے نے سی ون تھرٹی طیاروں کی پروازیں بھی شروع کر رکھی ہیں۔