امریکہ میں آباد چینی مصنفہ کو ’قتل کی دھمکی‘
20 جنوری 2011یہ کتاب یالے یونیورسٹی میں قانون کی پروفیسر ایمی شاؤ نے لکھی ہے، جس کا نام ’بیٹل ہیم آف دی ٹائیگر مَدر ’ ہے۔ انہوں نے امریکہ میں آباد چند ایشیائی تارکین وطن ایسے خاندانوں کا ذکر کیا ہے، جو پیانو لیسنز اور ہوم ورک کے سخت گیر دَور کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں بلکہ اسے کامیابی کی کنجی گردانتے ہیں۔
اس کتاب کا ایک اقتباس رواں ماہ ’وال سٹریٹ جرنل‘ میں شائع ہوا، جسے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس فیس بُک اور ٹوئٹر پر متعدد مرتبہ شیئر کیا گیا۔ اس کے بعد شاؤ کا یہ موضوع ثقافتی اقدار پر بحث کی وجہ بنا، جو ایسے میں وقت شروع ہوئی ہے، جب مغرب میں چین سے پیچھے رہ جانے کی تشویش پائی جاتی ہے۔
شاؤ کا کہنا ہے کہ اس کتاب پر انہیں ای میل کے ذریعے قتل کی دھمکیاں بھی ملی ہیں۔ تاہم انہوں نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے مختلف انٹرویوز میں اپنے مؤقف کا دفاع کیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کی کتاب سے جو اقتباس انٹرنیٹ پر شیئر کیا گیا، اس میں کتاب کا وہ حصہ شامل نہیں، جس میں بچوں کی پرورش کے طریقہ کار میں توازن کی بات کی گئی ہے۔
شاؤ نے نیوز ویک میگزین کو بتایا، ’مجھے قتل کی دھمکیاں ملی ہیں، اور لوگ مجھے کوستے ہوئے چین واپس جانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ مجھے اس ردعمل کی توقع نہیں تھی۔‘
اس کتاب میں شاؤ نے بتایا کہ کیسے انہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر چینی طریقے سے اپنے دو بیٹیوں کی پرورش کی۔ دوسری جانب چین میں بعض حلقوں نے اس طریقہ پرورش کو ’چینی’ قرار دینے پر بھی سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ