بونیر سے طالبان کا انخلاء شروع
24 اپریل 2009امریکہ اوردیگر مغربی ملکوں میں اس وجہ سے شدید تشویش پائی جا رہی ہے کہ پاکستان کے مقامی طالبان مبینہ طور پر اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ واشنگٹن حکومت نے اسی حوالے سے اپنے ذہنی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستانی حکومت القاعدہ کے حامیوں کو محفوظ مقامات مہیا کر رہی ہے۔
تاہم پاکستانی کے مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی سہ پہر تک ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا کہ طالبان نے بونیر سے اپنا غیر مشروط انخلاء شروع کر دیا ہے۔ خطے میں مقامی طالبان کے ایک ترجمان مسلم خان نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ اسلام آباد سے تقریبا 100 کلو میٹر کے فاصلے پر ضلع بونیر میں تقریبا ایک سو طالبان جنگجو موجود ہیں اور ان کے سربراہ نے انہیں حکم دے دیا ہے کہ وہ یہ علاقہ فوری طور پر خالی کر دیں۔ ان طالبان کا تعلق مولانا فضل اللہ گروپ سے ہے۔ مولانا فضل اللہ کا مرکزی علاقہ وادی سوات ہے جہاں حکومت پاکستان تحریک نفاذ شریعت محمدی کے عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات اور امن کے بعد نظام عدل نافذ کر چکی ہے۔
مسلم خان نے مزید بتایا کہ حکومت اور طالبان کے اس گروپ کے نمائندوں نے بونیر میں آپس میں ایک ملاقات کی اور امن معاہدے ہی کے تحت فضل اللہ گروپ نے بونیر میں موجود تمام جنگجوؤں کو وہاں سے نکل جانے کے لئے کہا ہے۔
دوسری طرف امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے سوات امن معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے تو امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکومت طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو ختم کرنے کے لئے فوری کارروائی کرے۔ رابرٹ گیٹس نے پاکستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کوشدید خطرے کا نام دیا۔