1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں مندروں کی توڑ پھوڑ پر بھارت کا اظہار تشویش

جاوید اختر، نئی دہلی
15 اکتوبر 2021

بنگلہ دیش میں درگا پوجا کے تہوار کے دوران مسلمانوں کے مقدس کتاب قرآن کی مبینہ توہین کے واقعے پر کئی مندروں کی توڑ پھوڑ کی خبریں ہے۔ بھارت نے تشدد کے ان واقعات کو "تشویش کن" قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/41iMi
Bangladesch Angriffe auf Hindu-Tempel während Durga-Puja-Feierlichkeit
تصویر: bdnews24.com

ہندووں کے مذہبی تہوار درگا پوجا یا دسہرہ کے دوران بنگلہ دیش میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو مبینہ طور پر ایک مورتی پر رکھے جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملک کے مختلف مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔ کئی مندروں کو نشانہ بنائے جانے کی خبریں ہیں۔ تشدد پر قابو پانے کے لیے پولیس کی فائرنگ میں کم ا زکم چار افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔ ان میں 15پولیس اہلکار شامل ہیں۔

نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے پڑوسی ملک میں تشدد کے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تاہم حالات کوفوراً قابو میں کر لینے کے لیے ڈھاکہ حکومت کی تعریف بھی کی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارِندم باگچی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”ہم نے ناخوشگوار واقعات کی تشویش کن رپورٹیں دیکھی ہیں، جن میں بنگلہ دیش میں (ہندو) مذہبی تقریبات پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ بنگلہ دیش حکومت نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے موثر اقدامات کیے جن میں قانون نافذ کرنے والی مشنری کی فوراً تعیناتی شامل ہے۔"

ارِندم باگچی نے مزید کہا کہ ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن بنگلہ دیش کی حکومت اور مقامی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا، ”ہم سمجھتے ہیں کہ بنگلہ دیش حکومت کی مختلف ایجنسیوں اور عوام کے ایک بڑے طبقے کے تعاون سے درگا پوجا کی تقریبات جاری رہیں گی۔"

Bangladesch Angriffe auf Hindu-Tempel während Durga-Puja-Feierlichkeit
تصویر: bdnews24.com

معاملہ کیا تھا؟

بدھ کے روز ایک ویڈیو وائرل ہوگیا جس میں درگا پوجا کے ایک منڈپ میں دیگر ہندوں دیوی دیوتاوں کی مورتیوں کے درمیان موجود ہنومان دیوتا کے گھٹنے پر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو رکھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ملک کے کئی حصوں میں ہجوم نے توڑ پھوڑ کی۔ حاجی گنج میں مشتعل ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس نے فائرنگ کی جس میں چار افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زائد دیگر زخمی ہو گئے۔ ان میں 15پولیس اہلکار اور کئی صحافی شامل ہیں۔

جمعرات کے روز بھی دو مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔ ہجوم نے مندروں پر حملہ کر دیا۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ تشدد کے الزام میں 40 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہتصویر: Xinhua News Agency/picture alliance

تشدد بھڑکانے والوں کو شیخ حسینہ کی وارننگ

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے مندروں پر حملے کرنے والوں کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مندروں اور درگا پوجا کے منڈپوں کو نشانہ بنانے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔

بنگلہ دیش کی سرکاری خبر رساں ایجنسی یو این بی کے مطابق شیخ حسینہ نے اپنے ایک بیان میں کہا،”کیومیلا (میں تشدد کے) واقعات کی تفصیلی انکوائری کرائی جارہی ہے۔ کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔ انہیں تلاش کیا جائے گا اور سخت سزا دی جائے گی۔" بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے ہندو برادری کو درگا پوجا کی مبارک باد بھی دی۔

بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسدالزماں خان نے بھی کہا کہ کومیلا واقعے میں ملوث افراد کو تلاش کیا جائے گا۔”ہم اس واقعے میں ملوث تمام افراد کا پتہ لگائیں گے۔ ہم نے ان میں سے بعض کی نشاندہی کرلی ہے اور انہیں جلد ہی گرفتار کرلیا جائے گا۔"

Bangladesch - Polizisten vor dem Dhaka Gefängnis
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Abdullah

سکیورٹی کے زبردست انتظامات

تشدد کے ان واقعات کے پیش نظر درگا پوجا کے منڈپوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ بنگلہ دیش کے 64 میں سے 22 اضلاع میں نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ مندروں پر حملے کے واقعات کے بعد ہندو اکثریتی شہر چاٹگام میں بھی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

 تقریباً 17کروڑ کی آبادی والے بنگلہ دیش میں ہندووں کی تعداد 10فیصد ہے۔ حالیہ برسوں میں دونوں فریق میں تنازعات کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر بعض متنازعہ واقعات کے وائرل ہونے کے بعد حملو ں کے کئی واقعات ہوچکے ہیں۔

سن 2016 میں ایک فیس بک پوسٹ میں اسلام کے مقدس مقامات کی مبینہ توہین کرنے پر پانچ مندروں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

جاوید اختر (اے ایف پی کے ساتھ)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید