1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی حکام نیویارک حملہ آور کے رشتہ داروں کی تلاش میں

شمشیر حیدر روئٹرز
12 دسمبر 2017

بنگلہ دیش میں حکام نیویارک میں بم دھماکا کرنے والے مبینہ ملزم کے رشتہ داروں اور ممکنہ ساتھیوں کا کھوج لگانے کی کوشش میں ہیں۔ بنگلہ دیشی شہری عقائد اللہ پر پیر کے روز نیویارک میں خودساختہ بم سے حملہ کرنے کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/2pBby
USA "Explosion" im New Yorker Stadtteil Manhattan
تصویر: Getty Images/AFP/B. R. Smith

امریکی حکام کے مطابق پیر گیارہ دسمبر کے روز امریکی شہر نیویارک میں ٹائم اسکوائر کے مصروف ٹرین اسٹیشن پر ایک خود ساختہ بم سے کیے گئے حملے میں مبینہ طور پر عقائد اللہ نامی ایک بنگلہ دیشی شہری ملوث تھا۔

نیو یارک میں دہشت گردی، آٹھ افراد ہلاک: زخمی حملہ آور گرفتار

سی آئی اے افغانستان میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہا ہے

اس ستائیس سالہ بنگلہ دیشی شہری نے مبینہ طور پر ایک پائپ کی مدد سے گھریلو ساختہ ایک بم اپنے جسم سے باندھ رکھا تھا جسے اس نے ٹائم اسکوائر کے مصروف ٹرین اسٹیشن پر دھماکے سے اڑا دیا، جس کے نتیجے میں اس کے علاوہ تین دیگر افراد بھی زخمی ہو گئے تھے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں، امریکی سفیر اعزاز چوہدری

ان رپورٹوں کے بعد اب بنگلہ دیش میں بھی حکام عقائد اللہ کے رشتہ داروں اور ممکنہ ساتھیوں کا پتہ چلانے کی کوشش میں ہیں۔ بنگلہ دیش میں چٹاگانگ ڈویژن میں واقع موسیٰ پور یونین کونسل کے ایک اہلکار عبدالخیر ندیم نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ’’پولیس اس (عقائد اللہ) کے رشتہ داروں کو تلاش کر رہی ہے، لیکن ابھی تک ہم ان کا پتہ نہیں چلا پائے۔‘‘

بنگلہ دیشی پولیس کے سربراہ نے روئٹرز کو بتایا کہ ستائیس سالہ عقائد اللہ رواں برس ستمبر میں امریکا سے وطن واپس لوٹا تھا اور بنگلہ دیش میں اس کے خلاف کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

نیویارک میں بنگلہ دیشی قونصل جنرل شمیم احسان کے مطابق عقائد اللہ ایک گرین کارڈ ہولڈر ہے اور وہ بروکلین میں اپنی والدہ، ایک بہن اور دو بھائیوں کے ہمراہ مقیم تھا۔

بنگلہ دیش میں عقائد اللہ کے ایک رشتہ دار احمد اللہ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ عقائد اللہ کے والد کئی برس قبل اپنے خاندان سمیت ملکی دارالحکومت ڈھاکا منتقل ہو گئے تھے۔ اس کا کہنا تھا کہ عقائد اللہ کے والد کا پانچ برس قبل انتقال ہو گیا تھا۔

امریکا میں اس معاملے کی تفتیش کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ تفتیشی اہلکاروں کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ عقائد اللہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی تیار کردہ پروپیگنڈا ویڈیوز دیکھتا رہا تھا۔

ڈھاکا حکومت کے جاری کردہ ایک بیان میں نیویارک حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’عقیدے، قومیت اور نسلی شناخت سے قطع نظر دہشت گرد ایک دہشت گرد ہوتا ہے اور اسے ہر صورت میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے‘۔

’بطور صدر مجھے مکمل حق حاصل ہے‘، ڈونلڈ ٹرمپ

نیویارک: احمد خان رحمی پر دَس الزامات کے تحت فردِ جرم عائد