1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنکاک میں آج بھی اپوزیشن کے مظاہرے جاری

15 مارچ 2010

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں آج اپوزیشن کے ہزار ہا مظاہرین نے شہر میں اس فوجی اڈے کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا جہاں وزیراعظم ابھیسیت وجے جیوا نے اپنا ہنگامی ہیڈ کوارٹر قائم کر رکھا ہے

https://p.dw.com/p/MTbZ
تھائی لینڈکےسابق وزیراعظم تھاکسن شیناواتراتصویر: picture alliance/dpa

اپوزیشن کے یہ مظاہرین سابق وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کے حامی ہیں۔ جو اپنے مظاہروں کے لیے ہمیشہ سرخ قمیضں پہنتے ہیں۔ اس لیے ایسے کسی بھی مظاہرے کے دوران ریڈ شرٹس کہلانے والے ان سیاسی کاکنوں کی وجہ سے ہر طرف سرخ رنگ ہی نظر آتا ہے ۔

اس مارچ کا مقصد موجودہ وزیر اعظم پر یہ دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ ملک میں قبل از وقت عام انتحابات کا اعلان کر دیں۔ ان مظاہرین نے آج پیر کی دوپہر تک کے لیے حکومت کویہ الٹی میٹم دے رکھا تھا کہ وہ موجودہ پارلیمان کو تحلیل کر کے قبل ازوقت اانتخابات کا اعلان کرے۔ حکومت نے شینا واترا کے حامیوں کی اس تجویز کو رد کر دیا ہے۔

Thailand Dossier Teil 3 15. März 2010
ریڈشرٹس کہلانے والے سینا واترا کے حامی مظاہرینتصویر: AP

شہر میں سیکیورٹی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے مذید فوجی دستے متعین کر دیے گئے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق ان اضافی فوجی، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی تعداد پچاس ہزار کے قریب ہے ۔

مظاہرین یہ دھمکی بھی دے چکے ہیں کہ اگر وزیر اعظم وجے جیوا نے پارلیمنٹ تحلیل کرتے ہوئےانتخابات کا اعلان نہ کیا تو پورے ملک میں مظاہرے شروع کر دیے جائیں گے۔

الٹی میٹم کا وقت پورا ہونے سے قبل پیر کی صبح وزیراعظم ابھیسیت وجے جیوا نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ تھائی عوام اس بات پر متفق ہے کہ حکومت کو پارلیمان تحلیل نہیں کرنی چاہیے۔ تاہم تھائی وزیر اعظم نےاپنے مؤقف میں لچک پیدا کرنےکا عندیہ بھی دیا۔

وزیر اعظم وجے جیوا نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ حکومت عوام کی بات نہیں سنے گی۔ ہم مخالف پارٹی کو جواب دہ نہیں ہیں۔ حکومت صرف ان لوگوں کی بات سنے گی جو احتجاج میں حصہ نہیں لیں گےاور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ نہیں کریں گے جو یہ چاہتے ہیں۔

بنکاک میں حکومت مخالف مظاہرے جمعے کو شروع ہوئے تھےجس میں شامل افراد کی تعداد کل اتوار کے روز ڈیڑھ لاکھ سے بھی زائد ہو گئی تھی۔ اس وقت بھی تھائی دارلحکومت کے نواح میں اپوزیشن کےتقریبا ایک لاکھ کارکن جمع ہیں اور خدشہ ہے کہ بے یقینی کی موجودہ صورتحال میں حالات کسی بھی وقت خراب ہو سکتے ہیں ۔

اس فوجی اڈے پرجہاں وزیراعظم کا ہنگامی ہیڈ کوارٹر ہے ۔ سیکیورٹی کے لیے تقریبا تین ہزار فوجی تعینات ہیں اور وہاں سے کسی بھی وقت اعلی سیاسی شخصیات کے انخلا کے لیے کئی ہیلی کاپٹر بالکل تیار ہیں۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : افسر اعوان