برمنگھم میں تہرے قتل کے الزام میں، دو ملزموں کی عدالت میں پیشی
14 اگست 2011برطانیہ میں گزشتہ دونوں ہونے والے ہنگاموں کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ قتل کے الزام میں گرفتار شدگان کو عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ پولیس کے مطابق ان دونوں نے اپنی املاک کی حفاظت کرنے والے تین افراد کوگاڑی سے ٹکر مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ بیس سالہ ہارون جہاں، تیس سالہ شہزاد علی اور اکتیس سالہ عبدل مصاویر ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کے دوران وہاں اپنی املاک کی حفاظت کے لیےکھڑے ہوئے تھے کہ ملزمان نے انہیں گاڑی سے ٹکر مار دی تھی۔
چھبیس سالہ ملزم جوشو ڈونلڈ کا تعلق برمنگھم کے ایک قریبی علاقے لیڈی وڈ سے ہے جبکہ سولہ سالہ دوسرا ملزم مونس گرین نامی علاقے کا رہائشی ہے۔ پولیس نے 18 سال سے کم ہونےکی وجہ سے اس نوجوان کا نام نہیں بتایا۔ ان دونوں ملزمان کو مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ دوران تفتیش انہوں نے دوگاڑیاں برآمد کی ہیں اور ساتھ ہی متعدد افراد کے بیان قلمبند کیے ہیں۔ اس دوران ہارون جہاں کے والد طارق جہاں نےکسی قسم کا بدلہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے، جسے مختلف حلقوں میں سراہا جا رہا ہے۔ سرکاری حکام نے کہا ہے کہ اس بیان کے بعد برمنگھم میں آباد مختلف قوموں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
برطانیہ میں بد امنی کے دوران صرف برمنگھم میں 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ اس دوران کل پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مزید دو افرد کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں پولیس نے ایک 26 سالہ اور ایک 22 سالہ نوجوان کو حراست میں لے رکھا ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف