برلن میں ماحول دوست ’کلبنگ‘
13 فروری 2019برلن کو 2050ء تک ایک ایسے شہر میں تبدیل کیا جانا ہے، جہاں ضرر رساں گیسوں کا اخراج صفر ہو۔ بہت سے لوگ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کار سازی کی ملکی صنعت کی طرف دیکھ رہے ہیں اور برلن کے بہت سے کلب اس کام میں ایسے حلقوں کی کافی مدد بھی کر سکتے ہیں۔
ان کلبوں سے ضرر رساں گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ایک غیر سرکاری جرمن تنظیم ’فرینڈز آف دی ارتھ‘ کے مطابق ایک کلب کی وجہ سے سالانہ تیس ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس فضا میں خارج ہوتی ہے۔ یہی نہیں، بلکہ کئی کلب تو صرف ایک ویک اینڈ پر ہی اتنی زیادہ توانائی استعمال کرتے ہیں، جتنی کہ کوئی عام گھرانہ پورے سال میں۔
ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے گیورگ کوئسلر ماحولیات اور کلب کلچر کے ایک نمائندے بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ برلن کو ماحول دوست بنانا ضروری ہے، صرف تحفظ ماحول کی خاطر نہیں بلکہ عام شہریوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بھی تاکہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔
ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کوئسلر نے کہا، ’’میرے خیال میں برلن کے کلب ’ٹرَینڈ سیٹر‘ ہیں، صرف میوزک میں ہی نہیں بلکہ لائف اسٹائل میں بھی۔ اور جب لوگ دیکھتے ہیں کہ ارے، یہاں تو مشروبات پینے کے لیے پلاسٹک کے اسٹرا استعمال نہیں کیے جاتے، تو شاید وہ اپنے گھروں میں بھی ایسا ہی کرنا شروع کر دیں۔‘‘
گیورگ کوئسلر نے مزید بتایا، ’’اسی وجہ سے ہم سیاستدان کلبوں پر توجہ دے رہے ہیں، کیونکہ یوں زیادہ فرق پڑے گا۔ برلن میں ہزارہا افراد کلبوں میں جاتے ہیں۔ اسی طرح ہزارہا انسان پارٹی منانے کے لیے بھی برلن کا رخ کرتے ہیں۔ اس طرح ہم کلبوں کو ماحول دوست بناتے ہوئے اور ان کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے اپنا پیغام اور زیادہ انسانوں تک پہنچا سکتے ہیں۔‘‘
اس مقصد کے حصول کے لیے ’فرینڈز آف دی ارتھ‘ نامی این جی او اور کلبوں کی ایک ایسوسی ایشن نے جرمن دارالحکومت کے کلبوں کی مدد کرنے کا ایک باقاعدہ منصوبہ بھی شروع کر دیا ہے۔