برطانیہ کا یونین سے ممکنہ انخلا: ’نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں‘
21 مئی 2016جی سیون ممالک کے وزرائے مالیات کا دو روزہ اجلاس آج شمالی جاپانی شہر سنڈائی میں اختتام پذیر ہو گیا۔ اس اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں ٹیکس چوری اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی امداد روکنے جیسے موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہفتے کے دن کی کارروائی میں تمام وزراء نے مشترکہ طور پر کہا کہ برطانیہ کو یورپی یونین کا حصہ ہی رہنا چاہیے۔ ان کے بقول اگر برطانیہ یورپی یونین سے نکل جاتا ہے تو یہ عالمی اقتصادیات کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو گا جبکہ یہ سیاسی عدم استحکام کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
اس دوران یہ بھی کہا گیا کہ اگر برطانوی عوام یورپی یونین میں شامل رہنے کے خلاف فیصلہ کرتے ہیں، تو لندن حکومت کو پچاس سے زائد ایسے ممالک کے ساتھ نئے کاروباری معاہدے کرنا ہوں گے، جو یورپی یونین کا حصہ نہیں ہیں،’’اس کام میں سالوں لگ سکتے ہیں اور اس سے برطانوی کمپنیاں بھی خود کو محفوظ تصور نہیں کریں گی اور اس طرح بے روزگاری بھی بڑھنے کے قوی امکانات ہیں۔‘‘
جاپان کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس کے دوران یہ بھی کہا گیا کہ عالمی معیشت کو متعدد اور متنوع مشکلات کا سامنا ہے اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مختلف اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔ جی سیون ممالک کے وزرائے مالیات نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ دہشت گرد تنظیموں کے مالی نظام اور ان کو ملنے والی رقوم کے سلسلے کو روکنا بھی ضروری ہے۔ اس سلسلے میں اگلے ہفتے جی سیون ممالک کے سربراہی اجلاس میں ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے جا رہے ہیں۔ اس کے تحت خفیہ معلومات کے تبادلے کے نظام کو مؤثر بنایا جائے گا، مشتبہ افراد کے اثاثے منجمد کیے جا سکیں گے اور بین الاقوامی سطح پر رقوم کے لین دین کے حوالے سے سخت ضوابط بنائے جائیں گے۔
جی سیون ممالک میں جاپان، امریکا، جرمنی، کینیڈا، اٹلی، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ ان ممالک نے اپنے بیان میں کہا ہے، ’’دہشت گردی کا انسداد اور اس میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانا اس گروپ کی اولین ترجیحات میں شامل رہے گا۔‘‘ اس بیان میں اس مقصد کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔