1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ روم میں چار دن کی بچی کو بچا لیا گیا

عاطف بلوچ، روئٹرز
3 اپریل 2017

بحیرہء روم میں امدادی اداروں نے مختلف ریسکیو آپریشنز کر کے قریب پانچ سو افراد کو بچا لیا ہے، جن میں ایک چار دن کی بچی بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/2aZeL
Deutsche Soldaten retten erneut Flüchtlinge im Mittelmeer
تصویر: S. Jonack/Bundeswehr/PAO Mittelmeer/dpa

بتایا گیا ہےکہ ہفتے کے روز ربڑ کی دوکشتیوں پر قریب دو سو افریقی تارکین وطن سوار تھے، جب انہیں ریسکیو کیا گیا۔ جب کہ اس کشتی پر ایک نہایت کم سن بچی بھی ملی، جو لیبیا کے شمالی ساحلی علاقوں سے 22 ناٹیکل میل دور طوفانی موجوں کا مقابلہ کر رہی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان دونوں کشتیوں نے لیبیا کے شمالی ساحلی شہر صبراتہ سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ یہ شہر انسانوں کے اسمگلروں کی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

Lampedusa Gerettetes Flüchtlingsbaby
یہ خاندان اطالوی جزیرے پر پہنچا دیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Italian Coast Guard Press Office

ان کشتیوں کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن میں ہسپانوی امدادی ادارے ’’پرو ایکٹیوا اوپن آرمز‘‘ نے حصہ لیا اور یہ تین گھنٹوں تک جاری رہا۔ ان مہاجرین کو بچانے کے بعد جنوبی اطالوی بندرگاہی شہر سیسلی کے علاقے آؤگزسٹا پہنچا دیا گیا ہے۔

اس چار روز کی بچی کی 29 سالہ والدہ نے بتایا کہ اس کے شوہر کا تعلق گھانا سے ہے۔ اسے بھی اسی آپریشن میں ریسکیو کیا گیا۔ نائجیریا سے تعلق رکھنے والی اس خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ لیبیا میں موجود تھی، تاہم اس بچی کی پیدائش پر انہوں نے طے کر لیا کہ انہیں یورپ منتقل ہو جانا چاہیے۔

’’ہم جرمنی یا فرانس پہنچنا چاہتے تھے۔ وہیں ہمارے خاندان کے لیے کوئی بہتر مستقبل ممکن ہے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ شمالی افریقہ کے ممالک سے اٹلی کا رخ کرنے والی تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ برس ترکی سے یونان کے راستے یورپی یونین کا رخ کرنے والے افراد کی تعداد لاکھوں میں تھی، تاہم یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والی ڈیل کے بعد یہ راستہ تقریباﹰ بند ہو چکا ہے۔ اب مہاجرین شمالی افریقی ممالک سے اٹلی کے ذریعے یورپی یونین پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔