بحر منجمد شمالی میں برف کا پگھلاؤ، ایک خطرہ
2 ستمبر 2011موسمی تغیرات پر نظر رکھنے والے امریکی نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر NSIDC کے مطابق رواں برس بحر منمجد شمالی میں موجود برف کے پگھلنے کے عمل میں تیسری مرتبہ شدت دیکھی گئی ہے۔ اس سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ اس تبدیلی کے ناقابل تلافی اثرات پیدا ہوں گے۔
NSIDC کے ڈائریکٹر مارک سریزی نے کہا ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں کے دوران آرکٹک میں برف پگھلنے کی عمل میں مزید دیکھی جائے گی تاہم یہ اتنی شدید نہیں ہو گی جتنی کہ 2007ء میں ہوئی تھی۔ تب آرکٹک کے علاقوں میں اتنی زیادہ برف پگھلی تھی کہ گزشتہ 32 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا، ’کیا سن 2007 کا ریکارڈ ٹوٹ جائے گا یہ ایک سوال ہے۔ لیکن میرے خیال میں ایسا نہیں ہوگا تاہم اس مرتبہ بھی یہ عمل شدید تر ہو گا‘۔
موسمیاتی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بحر منجمد شمالی میں برف کے پگھلنے سے سمندروں میں پانی کی سطح میں اضافہ نہیں ہو گا تاہم مستقبل میں موسم گرما میں برف باری نہیں ہو گی، جس کے نتیجے میں شدید موسمی تغیرات اور درجہ حرارت میں تبدیلی سے قدرتی وسائل کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس عمل سے گرین لینڈ میں برف کی چادر کے پگھلنے کے عمل میں بھی تیزی پیدا ہو سکتی ہے۔
سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق گزشتہ پانچ برس کے دوران قطب شمالی وجنوبی میں برف پگھلنے کے عمل میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ موسمیاتی سائنسدانوں نے اس کا ذمہ دار انسانی اعمال کو قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں درجہ حرارت میں تبدیلی کا سبب انسان ہی ہیں، جو وہاں قدرتی وسائل کے حصول کے لیے مختلف منصوبہ جات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کئی موسمیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ رواں صدی کے دوران ہی آرکٹک میں موسم گرما کے دوران برف باری ہونا بند ہو جائے گی۔ تاہم اس بارے میں اختلافات پائے جاتے ہیں کہ یہ کب ہو گا۔ NSIDC کے ڈائریکٹر مارک سریزی کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ 2030ء تک آرکٹک میں گرمیوں میں برف باری ہونا ختم ہو جائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین