بحری جہاز ڈوب گیا، 43 ہزار بھیڑیں بھی ہلاک
18 دسمبر 2009مرنے والوں میں جہاز کا برطانوی کپتان بھی شامل ہے۔ پاناما کا یہ جہاز جمعرات کی شب بحیرہ روم میں لبنان کی تریپولی بندرگاہ سے گیارہ میل کے فاصلے پر خراب موسم کے باعث ڈوب گیا۔
جہاز کے عملے کو بچانے کے لئے جاری آپریشن میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے تین، جرمنی کے دو، لبنان اور برطانیہ کا ایک ایک جہاز حصہ لے رہا ہے۔ اٹلی کا ایک جہاز بھی امدادی آپریشن میں شامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ طوفانی ہواؤں کے باعث امدادی ٹیموں کو مشکل کا سامنا ہے۔
جہاز کا عملہ پاکستانی اور فلپائنی شہریوں پر مشتمل ہے اور اس پر تینتالیس ہزار بھیڑیں یوروگوئے سے شام لے جائی جا رہی تھیں۔
پاناما کے اس جہاز Danny II سے جمعرات کی سہ پہر مدد کا پیغام موصول ہونے پر لبنانی بحریہ نے ایک جہاز روانہ کر دیا تھا۔ تاہم امدادی ٹیم کے پہنچنے سے قبل ہی مال بردار جہاز ڈوب چکا تھا۔ لبنانی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز ڈوبنے سے قبل اس پر سوار افراد کے پاس لائف جیکٹس پہننے کے لئے کافی وقت تھا۔
لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ جن افراد کو بچایا گیا، وہ سہمے اور ٹھٹھرے ہوئے تھے۔ حکان نے خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ طوفان نے دوبارہ سر نہ اٹھایا تو ہی مزید افراد کے بچنے کا امکان ہے۔ جہاز کے منتظم ادارے کا کہنا ہے کہ اس پر سوار افراد میں سے چھ مسافر تھے، جن میں سے چار یوروگوئے، ایک برازیل اور ایک آسٹریلیا کا شہری تھا۔
اقوام متحدہ کی عبوری فوج کا ایک بحری مشن لبنان کی سمندری حدود کی نگرانی پر تعینات ہے، جس کا مقصد ملک میں حزب اللہ کے عسکری ونگ تک ہتھیاروں پہنچنے سے روکنا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل جانے والا ترکی کا ایک مال بردارجہاز بھی لبنان کی سمندری حدود میں ساحل سے پچاس میل کے فاصلے پر ڈوب گیا تھا۔ اس کے عملے کے سات ارکان لاپتہ ہو گئے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان