بحران کے حل کے لئے قومی کانفرنس بلانے کی تجویز
24 اپریل 2009تمام سیاسی قوتوں اور ریاست کے اہم اداروں سے وابستہ شخصیات سر جوڑ کر بیٹھنے والی ہیں تا کہ ملکی تاریخ کے بد ترین بحران کے خاتمے کی کوئی تدبیر نکالی جا سکے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ایک خط کے ذریعے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے رابطہ کر کے انہیں فوری طور پر قومی کانفرنس بلانے کی تجویز پیش کی ہے۔
وزیراعظم کے قریبی ذرائع کے مطابق قومی کانفرنس کے انعقاد کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے تاہم اس کی جگہ اور تاریخ کے تعین کے لئے حکومتی حلقے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جمعے کے روز لاہور کے نواحی علاقے رائے ونڈ میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری بحران کو کوئی ایک پارٹی حل نہیں کر سکتی۔ نواز شریف کے مطابق مجوزہ قومی کانفرنس میں فاٹا ، سوات ، بلوچستان ،دہشت گردی کے خلاف جنگ ،مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سمیت ملک کو درپیش تمام مسائل کے حل کےلئے متفقہ لائحہ عمل تشکیل دینے کی کوشش کی جائے گی۔ نواز شریف نے واضح کیا کہ اگر یہ مسائل حل نہ کئے جا سکے تو ملک اور جمہوریت کو سنگین خطرات لا حق ہو سکتے ہیں۔
اس موقع پر نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماضی میں آمروں نے بندوق کے زور پر ملک پر قبضہ کیا اور آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھی طاقت کے اسی قانون کا تسلسل ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر اس رجحان کو نہ روکا گیا تو پھر بندوق کے زور پر من مانی کرنے کا یہ سلسلہ ملک کے دیگر حصوں تک بھی پہنچ سکتا ہے ۔
نواز شریف کی طرف سے یہ بیان ان کی غیر ملکی سفارت کاروں سے ہونے والی حالیہ ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا ہے ۔نواز شریف کے مخالف حلقوں کی طرف سے ان پر یہ تنقید کی جا رہی ہےکہ وہ ججز کی بحالی کے بعد دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر سے پھر گئے ہیں اور وہ کسی مبینہ ڈیل کی وجہ سے امریکی موقف کی تائید میں موجودہ حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اپنے پرانے موقف سے انحراف کرتے جا رہے ہیں۔