1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی ووُڈ نیویارک کے سحر میں

رپورٹ:ندیم گل، ادارت:گوہرنذیر22 جون 2009

بھارت میں فلموں کے کروڑوں دیوانے نیویارک کے مشہور ٹائمز اسکوائر کے چمکتے دمکتے نشان سے واقف ہیں۔ وہ تو اسے اتنی ہی آسانی سے پہچان لیتے ہیں جیسے تاج محل کو! اس کی وجہ بالی ووُڈ کی وہ فلمیں ہیں جو نیویارک میں فلمائی گئیں۔

https://p.dw.com/p/IVum
سالانہ دو ارب ڈالر کی بھارتی فلمی صنعت کے لوگ میامی، جوہانسبرگ یا سڈنی کا رُخ کم ہی کرتے ہیںتصویر: Eros International
Indische Schauspielerin Rani Mukherjee
رانی مکرجی کی فلم'کبھی الوداع نہ کہنا' بھی نیویارک میں فلمائی گئیتصویر: AP

نیویارک دُنیا کے مہنگے ترین شہروں میں سے ایک ہے اور وہاں فلم کی شوٹنگ کرنے سے فلمسازوں کو بھاری مالی خسارے کا سامنا تو رہتا ہے لیکن انہیں اپنی ثقافت بیرونی دُنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع بھی فراہم ہوتا ہے۔

بالی ووُڈ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس امریکی ریاست میں فلم کی شوٹنگ کا فیصلہ کرنے سے فلمساز کو یہ تو پتہ ہی ہوتا ہے کہ اس کا بجٹ بڑھ جائے گا تاہم شوٹنگ بیرون ملک میں کرنی ہوتو نیویارک سے بہتر کوئی اور شہر نہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ زندگی سے بھرپور اس امریکی شہر میں فلمسازوں کو بھارتی ایکسٹراز، تربیت یافتہ بھارتی رقاصائیں اور بھارتی پرڈوکشن ٹیمیں آسانی سے مل جاتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سالانہ دو ارب ڈالر کی بھارتی فلمی صنعت کے لوگ میامی، جوہانسبرگ یا سڈنی کا رُخ کم ہی کرتے ہیں۔

اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ سال 2006ء سے اب تک بالی ووُڈ کی آٹھ بڑی فلمیں نیویارک ہی میں فلمائی گئ ہیں جبکہ اسی شہر میں اس وقت مزید دو فلموں کی شوٹنگ جاری ہے۔

BdT USA New York Brooklyn Bridge 125 Jahre
بروکلن برج نیویارک میں فلمائی جانے والی بھارتی فلموں کا لازمی حصہ ہیںتصویر: AP

ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرون ملک کسی ایک شہر میں فلمائی جانے والی فلموں کی یہ کوئی چھوٹی تعداد نہیں ہے۔

ایسی ہی فلموں میں رواں ماہ ریلیز ہونے والی ہدایت کار کبیر خان کی ایک فلم 'نیویارک' ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نیویارک کا صرف ایک سین، اور ہر فلم بین اس شہر کو پہچان جاتا ہے۔

دوسری جانب بالی ووُڈ میں بڑے بجٹ کی وہ فلمیں جن میں بروکلن برج یا گرینڈ سینٹرل ٹرمینل کے مناظر دکھائے جاتے ہیں، ان پر 12 تا 15 ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ یہ رقم بھارتی فلم سازوں اور ہدایت کاروں کے لحاظ سے تو بہت بڑی ہے لیکن ہالی ووُڈ کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جہاں ایک فلم کا بجٹ 100 ملین ڈالر سے بھی تجاوز کر جاتا ہے۔

USA New York Times Square
نیویارک کے ٹائمز اسکوائر کا ایک منظرتصویر: picture-alliance/ dpa

نیویارک میں بالی ووُڈ۔ ہالی وُڈ پروڈکشنز کے اتیت شاہ کہتے ہیں کہ اس کے برعکس اندرون بھارت فلمائی گئی بڑے بجٹ کی فلم چھ تا آٹھ ملین ڈالر میں مکمل ہوجاتی ہے۔

بھارتی فلموں میں چونکہ کم و بیش آدھ درجن گیت بھی ہوتے ہیں لہٰذا نیویارک میں فلمائی جانے والی فلموں میں بھارتی ڈانسرز کے بجائے غیرملکی رقاصاؤں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

نیویارک کی ایک ڈانس کمپنی کی پوجا نارنگ کہتی ہیں کہ بھارتی فلمساز عام طور پر گوری رقاصاؤں کے بارے میں پوچھتے ہیں جو مختلف طرز کا رقص کرسکتی ہوں۔ نارنگ فلم 'کبھی الوداع نہ کہنا' اور 'جان من' کے لئے ڈانسرز فراہم کر چکی ہیں۔

اس امریکی ریاست میں قبل ازیں بنائی جانی والی بھارتی فلموں کی کہانی کو دیکھا جائے تو وہ کہیں بھی فلمائی جاسکتی تھیں، تاہم آئندہ فلم 'نیویارک' کی کہانی کی بنیاد یہی شہر ہے۔

امریکی حکومت بھی نیویارک میں فلموں کی شوٹنگ کے لئے بھارتی فلمی صنعت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اس مقصد کے لئے نیویارک سٹی کی فلم کمشنر کیتھرین اولیور نے گزشتہ برس ممبئی کا دورہ کیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ 'کل ہو نہ ہو' اور 'کبھی الوداع نہ کہنا' کی کامیابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی فلم بین نیویارک کو سلوراسکرین پر دیکھنا چاہتے ہیں۔