باراک اوباما کی ایک اور بڑی کامیابی
23 دسمبر 2010سینیٹ میں اس معاہدے کے حق میں حتمی فیصلے کے لئے مطلوبہ دو تہائی اکثریت سے بھی زیادہ ووٹوں کے ذریعے فیصلہ اسٹارٹ معاہدے کے حق میں ہو گیا ہے۔
فاخرانہ انداز میں اور خود اعتمادی سے سرشار امریکی صدر باراک اوباما میڈیا کے سامنے نمودار ہوئے۔ اوباما جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے معاہدے اسٹارٹ کے بارے میں حتمی فیصلے میں اپنا کردار ایک ہیرو سے کم نہیں سمجھ رہے۔ اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرنے والے سینیٹ کے ریپبلکن ممبران کی بھی اچھی خاصی تعداد نے بالآخر اس کے حق میں فیصلہ دے ہی دیا۔ اس موقع پر باراک اوباما نے کہا ’سیاسی جماعتوں سے وابستگی سے بالا تر ہو کر سینیٹ میں اسٹارٹ معاہدے کے حق میں ہونے والا یہ فیصلہ تمام دنیا کے لئے یہ پیغام ہے کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز قومی سلامتی کے معاملے میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔‘
اوباما کے لئے یہ ایک سنہری موقع ہے، اپنی داخلہ سیاسی قوت کے اظہار کے ساتھ ساتھ نوبل امن انعام یافتہ ہونے کی حیثیت سے یہ ثابت کرنے کا کہ وہ واقعی اس انعام کے حقدار تھے۔ وہ کہتے ہیں’اسٹارٹ معاہدے سے دنیا کو جوہری ہتھیاروں کے خطرات سے بچانے کے لئے ہمارے قائدانہ کردار کو مزید تقویت ملی ہے۔‘
اوباما نے اس امر پر بھی غیر معمولی زور دیا کہ اب نئے اسٹارٹ معاہدے کے تحت امریکی ماہرین روسی ہتھیاروں کا معائنہ کر سکیں گے۔ یہ سلسلہ سابقہ اسٹارٹ معاہدے کی میعاد کے ایک سال پہلے ختم ہو جانے کے بعد سے بند ہے۔ اوباما کے بقول ’نیو اسٹارٹ معاہدہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران طے پانے والا تخفیف اسلحہ سے متعلق اہم ترین معاہدہ ہے۔ یہ ہمارے لئے سلامتی کی ضمانت ہے اور اس سے ہمارے اور روس کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی آئے گی۔‘
دریں اثناء یورپی سیاستدانوں کی طرف سے نئے اسٹارٹ معاہدے کی امریکی سینیٹ میں توثیق کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ جرمن چانسلر میرکل نے اسے ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے روس اور امریکہ کے مابین تعلقات میں بہتری آئے گی اور یہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی نئی اسٹریٹیجی کے عین مطابق ہے۔
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ دنیا کی دو بڑی جوہری طاقتوں نے یہ معاہدہ طے کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں میں تخفیف سے متعلق کتنے سنجیدہ ہیں۔ ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ وہ آئندہ عشرے کو جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا عشرہ دیکھنے کے متمنی ہیں۔
اُدھر نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ یورپ اور بحر اوقیانوس کے علاقوں کی سلامتی اور استحکام کے لئے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ تاہم راسموسن نے روس کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو اتحاد یورپ کے لئے میزائل ڈیفنس سسٹم پر آمادہ ہو چکا ہے اور اب روس کو بھی اس میں شامل ہونا چاہئے۔
دریں اثناء روسی حکام نے امریکی سینیٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ روسی پارلمیان میں جوہری تخفیف اسلحہ کا یہ ’نیو اسٹارٹ‘ معاہدہ کل یعنی جمعے ہی کو توثیق کے لئے دوما میں پیش کر دیا جائے گا۔ قبل ازیں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسٹارٹ معاہدے کے ابتدائی متن میں کچھ ضروری رد و بدل کے لئے امریکی سینیٹ سر گرم عمل ہے اور اُمید ہے کہ ان تبدیلیوں کے بعد اسے جمعرات ہی کو روس بھیج دیا جائے گا، جس کے بعد ہی اسے دوما کے سامنے پیش کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک