باراک اوباما کا دورہ جرمنی
6 جون 2009امریکی صدرباراک اوباما جرمنی کا اپنا دورہ مکمل کر کے فرانس پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ روز جرمن چانلسر انگیلا میرکل کے ہمراہ سابق نازی جرمن کیمپ بوخن والڈ کا دورہ کیا۔ اس سے قبل شہر ڈریسڈن میں اوباما اور میرکل کی ایک ملاقات ہوئی جس میں مشرقی وسطی تنازع پر بات چیت ہوئی۔ سابق نازی اذیتی مرکز کے دورے کے دوران امریکی صدر نمایاں طور پرافسردہ دکھائی دیئے۔ باراک اوباما نے کہا کہ انہوں نے یہاں جو کچھ دیکھا ہے وہ اسے کبھی بھی بھول نہیں سکیں گے۔ اس جگہ اب بھی ہیبت باقی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بوخن والڈ میں ظلم کا نشانہ بنائے جانے والوں کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ ان کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کا شکار بننے والے ان افراد کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ایک دن امریکی صدر بھی اس جگہ کا دورہ کرے گا اور وہ جرمن چانسلر کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ ایک ایسے جرمنی میں جو ایک شاندار جمہوریت اور امریکہ کا ایک قریبی ساتھی ہے۔
اوباما نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور جرمن عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے تاریخ کو فراموش نہیں کیا ہے اور ظلم کا شکار بنائے گئے ان افراد کو ابھی بھی اپنے ذہنوں میں زندہ رکھا ہوا ہے۔ اس دورے میں امریکی صدر کے ساتھ نوبل انعام یافتہ Eli Wiesel بھی تھے۔ Wiesel خود بھی کئی اذیتی مراکز میں قید رہ چکے ہیں۔ بوخن والڈ میں ان کے والد ہلاک ہوئے تھے اورانہیں آزاد کر لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں صدر اوباما سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں اور اوباما اپنے وژن کے ساتھ اس دنیا کو ایسی بہترجگہ بنا سکتے ہیں کہ جہاں لوگ نہ جنگ کریں اور نہ ہی ایک دوسرے سے نفرت کریں۔
سابقہ اذیتی کیمپ کے دورے سے قبل اوباما اور میرکل کی ایک ملاقات ہوئی جس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر اور جرمن چانسلر نے مشرق وسطی امن مذاکرات کی حمایت کی۔
باراک اوباما مشرق وسطی اور جرمنی کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اس وقت فرانس میں ہیں جہاں وہ نازی جرمن دستوں پراتحادی افواج کی فتح کے دن جسے D-Day بھی کہا جاتا ہے، کی 65 سالگرہ کی تقریبات میں حصہ لیں گے۔ روایت کے مطابق امریکی صدر نورمنڈی میں ان ساحلوں کا دورہ کریں گے کہ جہاں سے چھ جون 1944 کے دن اتحادی افواج مغربی یورپ میں داخل ہوئیں تھیں اورنازی سوشلسٹوں کو پسپا ہونا پڑا تھا۔ نورمنڈی میں ہونے والی تقریب میں برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن ، شہزادہ چارلس اور کینیڈا کے وزیراعظم اسٹیفن ہارپر کی شرکت بھی متوقع ہے۔ شہر میں ہرطرف امریکی پرچم نظرآرہے ہیں۔ ساتھ ہی اوباما کے پوسٹر لگے ہوئے ہیں جس پر خوش آمدید اور Yes we Can چھپا ہوا ہے۔