باجوڑ ایجنسی میں طالبان کے خلاف کارروائی جاری
28 اگست 2012خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ باجوڑ ایجنسی کے بٹوار نامی گاؤں کے علاوہ دیگر علاقوں میں فوج نے مقامی طالبان کے خلاف ایک نیا آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
پاکستانی نیم فوجی دستوں کے ایک ترجمان نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا: ’’اس آپریشن کے دوران اکتیس طالبان مارے گئے جبکہ تین فوجیوں کو شہادت نصیب ہوئی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’’امن کمیٹی کے دو ممبران بھی شہید ہوئے جبکہ شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں پانچ فوجی زخمی بھی ہوئے۔‘‘
پاکستان کے سات قبائلی علاقوں میں سے باجوڑ وہ ایجنسی ہے، جہاں افغان صوبے کنڑ سے طالبان کے داخلے کو رپورٹ کیا گیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایسی اطلاعات کے بعد گزشتہ ہفتے نیم فوجی دستوں نے باجوڑ کے کئی علاقوں میں عسکری کارروائی شروع کی تھی تاکہ اس علاقے کو جنگجوؤں سے پاک بنایا جا سکے۔
پاکستانی فوج کے ایک اور اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایاکہ باجوڑ ایجنسی کے زیادہ تر علاقوں سے جنگجوؤں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے تاہم یہ آپریشن ابھی جاری ہے تاکہ علاقے میں موجود ماندہ جنگجوؤں کو بھی وہاں سے نکال باہر کیا جائے۔
مقامی ذارئع ابلاغ کےمطابق اس فوجی کارروائی کی وجہ سے باجوڑ کے متعددباشندوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وہ اپنے اپنے گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاکستانی فوج کے ذرائع کے حوالے سے روئٹرز نے بتایا تھا کہ فوج اور باجوڑ ایجنسی میں موجود حکومت نواز ملیشیا نے باہمی طور پر وہاں عسکری کارروائی شروع کی تھی۔ اس دن بھی اٹھائیس جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔تاہم ان ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں آزاد ذارائع سے معلومات حاصل نہیں ہو سکیں ہے۔
باجوڑ ایجنسی میں پاکستانی فوج کی طرف سے یہ کارروائی ایسے وقت میں شروع کی گئی تھی جب باجوڑ میں تحریک طالبان پاکستان کا رہنما ملا داد اللہ اپنے بارہ ساتھیوں کے ہمراہ افغانستان میں امریکی اتحادی افواج کی ایک فضائی کارروائی میں مارا گیا تھا۔
ab/ng (AFP, Reuters)