ایکواڈور میں بس حادثہ، متعدد افراد ہلاک
25 دسمبر 2010نیشنل ٹرانسپورٹ کونسل (سی این ٹی) کے ڈائریکٹر ریکارڈو اینٹون نے صحافیوں کو بتایا، ’یہ بہت ہی خطرناک حادثہ تھا، جس میں تقریباﹰ 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں‘۔
قبل ازیں ہلاکتوں کی تعداد 35 بتائی گئی تھی۔ ایکواڈور ریڈ کراس کے ترجمان فیرنانڈو گنڈاریلاس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سات بچے بھی شامل ہیں۔ امدادی کارکنوں کے مطابق 30 مسافر زخمی ہیں، جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔
نیشنل ایمرجنسی سروس کے مطابق مرنے والوں میں بچوں کے ساتھ ساتھ 13خواتین بھی شامل ہیں۔ پولیس نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ متاثرہ بس کا ڈھانچہ ابھی تک کھائی سے نہیں نکالا جا سکا۔
گنڈاریلاس نے بتایا کہ بس دارالحکومت کیٹو سے ملک کے مشرقی علاقوں کو جا رہی تھی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بس میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گاڑی میں تکنیکی خرابی کے باعث ڈرائیور اس کا کنٹرول کھو بیٹھا۔
ایکواڈور کے صدر رافائیل کوریا نے انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حادثہ بہترین ہائی وے پر ہوا ہے اور اس کی وجہ ڈرائیور کی لاپرواہی ہے، جس پر 70سے زائد مسافروں کے تحفظ کی ذمہ داری تھی۔
رافائیل کوریا نے کہا کہ ڈرائیور راستے سے مزید مسافروں کو بس پر چڑھاتا رہا جبکہ ایسا کرنے کی ممانعت ہے۔
ایک زخمی مسافر نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثے سے قبل اگلی ایک سیٹ پر بیٹھی خاتون نے چلانا شروع کر دیا تھا، وہ کہہ رہی تھی کہ گاڑی ڈرائیور کے قابو میں نہیں رہی۔
اس مسافر نے کہا کہ اس کے بعد بس قلابازیاں کھاتی ہوئی ایک درخت سے جا ٹکرائی اور پھر کھائی میں گر گئی۔
پولیس ٹریفک ایکسیڈنٹ سروس کے حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کی درست وجہ کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
24 دسمبر اس جنوب امریکی ریاست کے روڈ ٹریفک کے لئے ایک مصروف دن خیال کیا جاتا ہے۔ بیشتر لوگ کرسمس اپنے عزیزوں کے ساتھ منانے کے لئے اسی روز اپنے گھروں کا رُخ کرتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی