ایلٹن جان ایڈز فاؤنڈیشن کی ایڈز کے بارے میں کانفرنس
11 جون 2013اتوار کے روز بالٹک کی جمہوریہ لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں شروع ہونے والی ایڈز کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پولینڈ کے سابق صدر الیکسانڈر کوازنی ایفسکی (Aleksander Kwasniewski) کا کہنا تھا کہ مختلف اقوام میں نشہ آور ادویات استعمال کرنے والوں کے خلاف پائے جانے والے امتیازی رویے کو ہر ممکن طریقے سے ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ سابق پولستانی صدر ان دنوں نشہ آور ادویات کے حوالے سے جاری بین الاقوامی کوششوں پر نگاہ رکھنے اور رہنمائی کرنے والی عالمی تنظیم گلوبل کمیشن برائے ڈرگ پالیسی (Global Commission on Drug Policy) کے رکن ہیں۔ الیکسانڈر کوازنی ایفسکی نے خطاب کے دوران مزید کہا کہ امتیازی رویوں سے ڈرگز استعمال کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کم اور معاشرے کے خلاف ردعمل زیادہ دیکھا گیا ہے۔
لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں کانفرنس میں شریک مندوبین اور ماہرین کی سوچ کا مرکز و محور وہ افراد ہیں جو اپنی رگوں میں انجیکشن یا ٹیکے کے لیے استعمال ہونے والی سرنجوں کے ذریعے نشہ آور ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ایڈرکے مرض کے پھیلاؤ میں جنسی روابط کے بعد ایسے افراد کو ہائی رسک خیال کیا جاتا ہے کیونکہ نشہ آور ادویات کا استعمال کرنے والے آپس میں ایک دوسرے کی سرنجوں کو استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ ولنیئس کانفرنس کا انتظام و انصرام ایلٹن جان ایڈز فاؤنڈیشن نے کیا ہے۔
ولنیئس کانفرنس میں ایڈز کے مرض کی افزائش کے اہم علاقوں پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ ان میں وسطی اور مشرقی یورپ کے علاوہ وسطی ایشیا بھی شامل ہیں۔ ان علاقوں میں سرنجوں کے ذریعے ڈرگز استعمال کرنے والوں کی تعداد 3.7 ملین سے زائد ہے۔ پوری دنیا میں یہ تعداد سرنجوں کے ذریعے نشہ آور ادویات استعمال کرنے والوں کی کل تعداد کا ایک چوتھائی بنتی ہے۔ عالمی بینک، عالمی ادارہٴ صحت اور لندن اسکول برائے ہائی جین کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق مشرقی یورپی ملکوں میں سن 2006 اور سن 2010 کے دوران ایڈز کے وائرس میں مبتلا ہونے والوں میں سے 33 فیصد ایسے ہیں جن میں یہ مرض نشہ آور افراد کے زیر استعمال سرنجوں کے باعث منتقل ہوا تھا۔
طبی ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت دنیا میں نشہ آور ادویات کے استعمال میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے اور اس کی وجہ ایسے افراد کو اب فوجداری عدالتوں میں پیش کرنے کے بجائے خصوصی میڈیکل پینلز کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ کئی غریب اور ترقی پذیر ملکوں میں ڈرگز استعمال کرنے والوں کو آج بھی منشیات استعمال کرنے والوں کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔
کانفرنس کے موقع پر برطانوی راک اسٹار اور ایڈز مرض کے خلاف جدوجہد میں شریک ایلٹن جان کا کہنا تھا کہ ایڈز مرض کے خلاف حکومتوں کی مشترکہ کوششوں سے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایلٹن جان کے مطابق آج بھی ایڈز کے مریضوں کو امتیازی سلوک اور رویوں کا سامنا ہے اور کئی حکومتیں ان کو اپنے ملک اور معاشرے کا عضوِ معطل خیال کرتی ہیں۔
(ah/mm(AFP