ایشیا کے مجبور ہاتھی
7 جولائی 2017جانورں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے ( ڈبلیو اے پی) کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تھائی لینڈ، سری لنکا، نیپال، بھارت، لاؤس اورکمبوڈیا میں تقریباً تین ہزار ہاتھی ہیں۔ ان علاقوں میں ہر چار میں سے تین ہاتھیوں سے سیاحتی مراکز میں کام لیا جا رہا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان ہاتھیوں کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا ہے۔
’’ ہاتھی پر سواری‘‘ کے عنوان سے اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ایشیا میں سواری کے لیے استعمال کیے جانے والے ہاتھیوں کو عام طور پر زنجیروں سے باندھا جاتا ہے اور انہیں دن میں صرف اسی وقت آزادی نصیب ہوتی ہے، جب ان پر سیاحوں کو سواری کرانا ہو یا ان سے کوئی اور کام لیا جانا ہو۔ انہیں اکثر کم غذائیت والی خوراک مہیا کی جاتی۔ یہ ہاتھی زیادہ تر پکے فرشوں پر ایک ایسے ماحول میں آرام کرتے ہیں، جہاں پر گاڑیوں، لوگوں اور اونچی موسیقی کی وجہ سے بہت زیادہ شور ہوتا ہے۔
ڈبلیو اے پی کے تھائی لینڈ میں نمائندے یان اشمڈ برباخ کہتے ہیں کہ سیاحوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ ان ہاتھیوں کی حالت بہتر بنا سکتے ہیں۔ ان کے بقول لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایسی جگہوں پر جائیں، جہاں ان ہاتھیوں کو رکھا گیا ہے تاکہ انہیں ان جانوروں کے بارے میں علم ہو سکے اور اس طرح دوسروں پر بھی دباؤ بڑھے گا، ’’اپنا یہ اصول بنا لیں کہ نا تو ہاتھی پر سواری کریں نہ اس جانور سے لپٹنے کی کوشش کریں اور نہ ہی ان کے ساتھ تصاویر بنوائیں‘‘۔
جانوروں کی تحفظ کی تنظیموں کے مطابق ہاتھی پر سواری کرنے کے سفاکانہ رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو یہ علم ہو کہ جن ہاتھیوں پر وہ سواری کر رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر کو بچپن میں ہی ان کے والدین سے جدا کر دیا گیا تھا۔ پھر ان پر ظلم و ستم ڈھاتے ہوئے انہیں سدھایا جاتا ہے۔‘‘ ڈبلیو اے پی کے مطابق اگر سیاحوں کو ہاتھیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کا اندازہ ہو جائے تو شاید اس جانور کے لیے حالات میں بہتری آ جائے۔