ایران: ووٹوں کی جزوی گنتی کی پیشکش مسترد
28 جون 2009
میر حیسن موسوی نے اس مقصد کے لئے بنائی گئی کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انتخابی نتائج کالعدم قرار دیتے ہوئے نئے سرے سے انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔
ایران کی شوریٰ نگہبان کے ترجمان عباس علی کدخدائی نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ 12 جون کے انتخابات کے نتائج کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور یہ کہ شوریٰ نے انتخابات میں ڈالے گئے کل ووٹوں کے دس فیصد کی دوبارہ گنتی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ کدخدائی کے مطابق یہ گنتی تمام صدارتی امیدواروں کے نمائندوں کی موجودگی میں کی جائے گی۔ تاہم اس تمام عمل میں میڈیا کو شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ شوریٰ نگہبان کی جانب سے موسوی اور مہدی کاروبی کو کہا گیا ہے کہ وہ کمیٹی میں شمولیت کے لئے 24 گھنٹوں کے اندر اپنے نمائندے نامزد کردیں۔
تاہم 12 جون کے متنازعہ صدارتی انتخابی نتائج کے مطابق احمدی نژاد سے 11 ملین ووٹوں سے شکست کھانے والے صدارتی امیدوار میر حسین موسوی نے اس مقصد کے لئے بنائی جانے والے کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس پیشکش کو رد کردیا ہے۔ میر حسین موسوی کی ویب سائٹ غَالام نیوز ڈاٹ آئی آر (Ghalamnews.ir) پر جاری بیان کے مطابق موسوی کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں بےضابطگیاں کہیں زیادہ ہیں اور صرف 10 فیصد ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے انتخابی عمل پر عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوسکتا۔ موسوی کے مطابق اس مسئلے کا واحد حل ان انتخابات کو کالعدم قرار دے کر نئے سرے سے انتخابات کرانا ہے۔
شوریٰ نگہبان کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لئے بنائی جانے والی کمیٹی کے بارے میں میر حسین موسوی کا کہنا ہے کہ شوریٰ نگہبان کے 12 اراکین سمیت اس کمیٹی میں شامل بعض ارکان انتخابی عمل میں غیر جانبدار نہیں تھے بلکہ وہ احمدی نژاد کی حمایت کررہے تھے۔ موسوی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس تنازعے کے حل کے لئے ایسی غیر جانبدار کمیٹی بنائے جسے شوریٰ نگہبان اور صدارتی امیدواروں کی حمایت حاصل ہو۔
موسوی اس سے قبل بھی انتخابی تنازعے کے حل کے لئے غیر جانبدار کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرچکے ہیں جسے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے یہ کہتے ہوئے رد کردیا گیا تھا کہ ملکی آئین اور موجودہ قوانین کے مطابق صرف شوریٰ نگہبان ہی اس طرح کے تنازعات حل کرسکتی ہے۔
12 جون کو ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابی نتائج کے بعد ملک میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات میں 20 کے قریب مظاہرین ہلاک ہوئے۔