1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

ایران نے جنگی طیاروں کے زیر زمین اڈے کا افتتاح کر دیا

7 فروری 2023

ممکنہ بنکر توڑ حملے سے بچنے کے لیے یہ فضائی اڈہ زمین کی گہرائیوں میں بنایا گیا ہے اور اس پر کھڑے جنگی طیارے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں سے لیس ہیں۔ اس فضائی اڈے کا نام ’عقاب44 ‘ رکھا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4NCKK
Iran enthüllt unterirdischen Luftwaffenstützpunkt Eagle 44
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS

ایران نے منگل کے روز ایک زیر زمین فضائی اڈے کا افتتاح کر دیا ہے۔ نیوز ایجنسی ایرنا کے مطابق یہ فوج کے اہم ترین فضائی اڈوں میں سے ایک ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب حال ہی میں مبینہ طور پر اسرائیلی ڈرونز نے ایران کی اسلحہ ساز فیکڑیوں کو نشانہ بنایا ہے۔

ایران کی طرف سے اس بیس کی اندرونی تصاویر اور ویڈیوز بھی شائع کی گئی ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق،''اس بیس میں ڈرونز کے علاوہ تمام اقسام کے جنگی اور بمبار طیاروں کو رکھا جا سکتا ہے‘‘۔

یہ بیس کہاں واقع ہے، اس حوالے سے کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں تاہم ایران کی سرکاری ٹیلی وژن پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ بیس پہاڑوں کے نیچے سینکڑوں میٹر کی گہرائی میں ہے اور یہ اسٹریٹیجک امریکی جنگی بموں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے‘‘۔

ایرانی دفاعی ماہرین روس کی مدد کر رہے ہیں، امریکہ

گزشتہ سال مئی میں بھی ایران کی فوج نے ملک کے مغرب میں زاگرُس پہاڑی سلسلے کے نیچے ڈرونز کے لیے ایک فضائی اڈے کا انکشاف کیا تھا۔

اس فضائی اڈے کا افتتاح ایران میں یوم فضائیہ سے ایک دن قبل کیا گیا ہے۔ ایران میں یوم فضائیہ کی تقریب آئندہ ہفتے کو 1979ء  کے اسلامی انقلاب کی 44ویں سالگرہ منانے کا حصہ ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے منگل کو ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اور فوج کے کمانڈر اِن چیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو نئے خفیہ اڈے پر موجود دکھایا ہے۔

ایرنا نیوز ایجنسی کے مطابق، '' عقاب 44 حالیہ برسوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں فضائیہ کے لیے بنائے گئے متعدد اسٹریٹیجک اور زیر زمین فضائی اڈوں میں سے ایک ہے‘‘۔

سرکاری میڈیا کے مطابق ایسے خفیہ اڈوں کے ذریعے ایران اپنے لڑاکا طیاروں کو ''ممکنہ حملوں کا مقابلہ‘‘ کرنے کے لیے تیار کر سکتا ہے، جیسا کہ امریکہ اور اسرائیل نے اپنی حالیہ فوجی مشقوں کے دوران کیا تھا۔

ایران کے پاس زیادہ تر روسی مگ اور سخوئی لڑاکا طیارے ہیں، جو سوویت دور کے ہیں۔  نیز ایران کے پاس کچھ چینی طیارے بھی ہیں، جن میں F-7 بھی شامل ہیں۔ فضائیہ کے پاس انقلاب ایران سے پہلے کے کچھ امریکی F-4 اور F-5 لڑاکا طیارے بھی ہیں، جو اس کے بیڑے کا حصہ ہیں۔

ا ا / ک م (رؤئٹرز، ڈی پی اے)