ایران اور مغربی ممالک کے بگڑتے سفارتی تعلقات
3 دسمبر 2011ایران اور مغربی ممالک کے مابین سفارتی تعلقات مزید ابتر ہو گئے ہیں۔ برطانیہ کی طرف سے اٹھائے گئے اس قدم کے ساتھ ساتھ دیگر کئی یورپی ممالک بھی تہران میں تعینات اپنے سفارتکاروں کو واپس بلوانے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ جرمنی، فرانس اور ہالینڈ نے تہران میں حالیہ واقعات کے بعد خصوصی مشاورت کے لیے ایران سے اپنے سفارتکار واپس بلوا لیے ہیں جبکہ اٹلی اور اسپین نے تہران میں برطانوی سفارتخانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایرانی سفیروں کو طلب کیا ہے۔
تہران سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہفتہ کو علی الصبح جب ایرانی سفارتکار برطانیہ سے واپسی پر مہر آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے تو ڈیرھ سو کے قریب کٹر نظریات کے حامل نوجوان ان کا پرتپاک استقبال کرنے کو تیار تھے۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ ایرانی حکومت نے برطانیہ سے بے دخل کیے گئے قریب دو درجن سفارتکاروں کو ہوائی اڈے کے عقبی راستے سے وہاں سے نکالا تاکہ وہ عوام کے سامنے نہ آ سکیں۔ اس کا مقصد اس واقعے کو سیاسی رنگ نہ دینے کی کوشش بتایا گیا ہے۔
برطانوی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ تہران میں برطانوی سفارتخانے پر ہوئے عوامی حملے کی منظوری حکومت نے دی تھی۔ تاہم ایرانی حکومت نے اس حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ کچھ مظاہرین کی طرف سےکیاگیا یہ ایک ناقابل قبول عمل ہے۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔
ایران اور مغربی ممالک کے مابین یہ نئی کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی، جب تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر کئی مغربی ممالک سمیت برطانیہ نے بھی نئی پابندیاں عائد کیں۔ اس قدم کے بعد ایرانی پارلیمان نے اتوار کو برطانیہ کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو کم ترین سطح پر لے جانے کے لیے ایک قانونی مسودہ بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔
مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش میں ہے تاہم تہران حکومت ان الزامات کو رد کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔ تہران کے متنازعہ جوہر ی پروگرام کی وجہ سے ایران پر مغربی ممالک کے علاوہ اقوام متحدہ بھی پابندیاں عائد کر چکا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک